کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 86
’’اور نفس کی اور اس ذات کی جس نے اسے ٹھیک بنایا! پھر اس کی نافرمانی اور اس کی پرہیزگاری ( کی پہچان) اس کے دل میں ڈال دی۔ ‘‘ اور تکلیفی التزام کی نسبت اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ رَہِیْنَۃٌo﴾ (المدثر: ۳۸) ’’ہر شخص اس کے بدلے جو اس نے کمایا، گروی رکھا ہوا ہے۔‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَا اَلَتْنٰہُمْ مِّنْ عَمَلِہِمْ مِّنْ شَیْئٍ کُلُّ امْرِیٍٔ بِمَا کَسَبَ رَہِیْنٌo﴾ (الطور: ۲۱) ’’اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد کسی بھی درجے کے ایمان کے ساتھ ان کے پیچھے چلی، ہم ان کی اولاد کو ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان سے ان کے عمل میں کچھ کمی نہ کریں گے، ہر آدمی اس کے عوض جو اس نے کمایا گروی رکھا ہوا ہے۔‘‘ اور انسانی زندگی کے ابتدائی مراحل میں اخلاقی تعلیمات تدریجا ہونے کی نسبت ہم ایک مثال دینے پر اکتفاء کریں گے اور وہ نماز کی مثال ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَالْمُنْکَرِ﴾ (العنکبوت: ۴۵) ’’بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے اور یقینا اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔ ‘‘ نیز شارع نے نو عمر اولاد کے لیے نماز کی ابتدائی تعلیم کو واضح کیا پھر ایک معین و محدود مرحلے پر ترک نماز پر اولاد کی سزا بھی بیان کر دی۔ ((مُرُوْا اَوْلَادَکُمْ بِالصَّلَاۃِ لِسَبْعٍ، وَ اضْرِبُوْہُمْ عَلَیْہَا لِعَشْرٍ، وَ