کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 85
مصدر قوت حصول منفعت کو قرار دیتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہر فرد کوشش کرتا ہے کہ وہ اپنے لیے سعادت کے سامان پیدا کرے اور اپنے آپ کو دکھ درد پہنچانے والے عوامل سے وہ خود بخود دور رہتا ہے۔ درج بالا آراء ماہیت التزام، مسؤ لیت کے دائرہ کار کے تعین اور اس کی جزاء کے متعلق بحث کرتی ہیں ۔[1] دوم:… اسلام میں اخلاقی التزام کی قدر و منزلت کیا ہے؟ کسی بھی التزام کے دو عنصر ضرور ہوتے ہیں : (۱) حق (۲) واجب یعنی حقوق اور ذمہ داریاں اسی لیے اخلاقی التزام بھی ان دونوں عناصر پر قائم ہے۔ چنانچہ اسلام میں انسانی اعمال کی پہچان اخلاقی زیور ہے خصوصاً واجب (ذمہ داری) اس پختہ فکر کا نتیجہ اور ثمرہ ہے جو مثل اعلیٰ (عمدہ نمونے) سے مشتق ہے اور یہ کہ وحی، عقل اور معاشرہ اس بنیادی حقیقت کے اظہار پر قائم ہیں جو اخلاقی التزام کا مصدر شمار ہوتا ہے۔[2] جس طرح اخلاقی التزام محض آزاد انسانی ارادے پر قائم ہے اور یہیں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی میں اخلاقی ذمہ داری کو نبھانا یا اخلاقی صفات اپنانا محض اختیار یا اخلاقی صفت ہے اور اسی لیے جب سے کائنات وجود میں آئی اسلامی شریعت نفس انسانی کی محافظ ہے چونکہ اسے خیر اور شر کا شعور بخشا گیا ہے اور ساتھ ہی تدریجاً اخلاقی تعلیم کے ذریعے اس کی حفاظت کا بندوبست بھی کر دیا گیا ہے۔ تاکہ صاحب استقامت و بصیرت انسان پرورش پائے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿ وَنَفْسٍ وَّمَا سَوّٰہَاo فَاَلْہَمَہَا فُجُوْرَہَا وَتَقْوٰہَاo﴾ (الشمس: ۷-۸)
[1] علم الاخلاق الاسلامی، د/مقداد یالجن، ص: ۲۳۲۔ [2] الاخلاق و السیاسۃ فی الفکر لمحمد ممدوح عربی، ص: ۲۰۸۔