کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 82
ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّ نَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰیo قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِیْٓ اَعْمٰی وَ قَدْ کُنْتُ بَصِیْرًاo قَالَ کَذٰلِکَ اَتَتْکَ اٰیٰتُنَا فَنَسِیْتَہَا وَ کَذٰلِکَ الْیَوْمَ تُنْسٰےo وَ کَذٰلِکَ نَجْزِیْ مَنْ اَسْرَفَ وَ لَمْ یُؤْمِنْ بِاٰیٰتِ رَبِّہٖ وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَۃِ اَشَدُّ وَ اَبْقٰےo﴾ (طہ: ۱۲۳-۱۲۷) ’’فرمایا تم دونوں اکٹھے اس سے اتر جاؤ ، تم میں سے بعض بعض کا دشمن ہے، پھر اگر کبھی واقعی تمھارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کے پیچھے چلا تو نہ وہ گمراہ ہوگا اور نہ مصیبت میں پڑے گا۔ اور جس نے میری نصیحت سے منہ پھیرا تو بے شک اس کے لیے تنگ گزران ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا کر کے اٹھائیں گے۔ کہے گا اے میرے رب! تو نے مجھے اندھا کر کے کیوں اٹھایا؟ حالانکہ میں تو دیکھنے والا تھا۔ وہ فرمائے گا اسی طرح تیرے پاس ہماری آیات آئیں تو تو انھیں بھول گیا اور اسی طرح آج تو بھلایا جائے گا۔ اور اسی طرح ہم اس شخص کو جزا دیتے ہیں جو حد سے گزرے اور اپنے رب کی آیات پر ایمان نہ لائے اور یقینا آخرت کا عذاب زیادہ سخت اور زیادہ باقی رہنے والا ہے۔‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ یَوْمَ یَاْتِ لَا تَکَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِہٖ فَمِنْہُمْ شَقِیٌّ وَّ سَعِیْدٌo فَاَمَّا الَّذِیْنَ شَقُوْا فَفِی النَّارِ لَہُمْ فِیْہَا زَفِیْرٌ وَّ شَہِیْقٌo خٰلِدِیْنَ فِیْہَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اِلَّا مَاشَآئَ رَبُّکَ اِنَّ رَبَّکَ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُo وَ اَمَّا الَّذِیْنَ سُعِدُوْا فَفِی الْجَنَّۃِ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اِلَّا مَاشَآئَ رَبُّکَ عَطَآئً غَیْرَ مَجْذُوْذٍo﴾ (ہود: ۱۰۵-۱۰۸) ’’جس دن وہ (وقت) آئے گا، کوئی شخص اس کی اجازت کے سوا بات نہیں کرے گا، پھر ان میں سے کوئی بد بخت ہوگا اور کوئی خوش قسمت۔ تو وہ جو بدبخت