کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 73
بندے کو دکھانے اور یاد دلانے کے لیے جو رجوع کرنے والا ہے۔‘‘ ۳۔ صحت نفس کی دلیل: عقیدہ و سلوک و کردار اور زندگی کے اہداف میں توفیق کے ذریعے اندرونی امن کے حصول سے سلامتی و اطمینان کا شعور ہے اور اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوْبُہُمْ بِذِکْرِ اللّٰہِ اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُo﴾ (الرعد: ۲۸) ’’وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے اطمینان پاتے ہیں ۔سن لو! اللہ کی یاد ہی سے دل اطمینان پاتے ہیں ۔‘‘ جہاں تک بیرونی امن کے حصول کا تعلق ہے تو وہ اسلامی نظام میں وہاں ظاہر ہوتا ہے جہاں اسلام نے ہر مسلمان پر دوسروں کے حقوق کا احترام واجب کیا ہے اور جب وہ اپنے حقوق اور اپنی حریت کے لیے تگ و دو کر رہا ہو۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قتل اور چوری جیسے جرائم حرام کر دئیے ہیں ۔[1] اسی طرح اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کمو دوسرے لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق و حسن معاملہ سے پیش آنے کا بھی حکم اسی لیے دیا ہے جس کی تفصیل آگے آئے گی۔ ب:… زندگی کی سعادت تین شروط کے ساتھ مکمل ہوتی ہے: (۱) ذاتی بھلائی کا شعور (۲) امراض سے سلامتی (۳) انسان اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ حکمت کے ساتھ کرے۔ (۱) ذاتی بھلائی کا شعور: اسلامی اخلاق کا ہدف انسان کی سعادت ہے۔ بشرطیکہ یہ ہدف انسان کی ذاتی یا دوسرے انسانوں کی سعادت میں منحصر نہ ہو جائے بلکہ انسان کا پہلا ہدف اللہ وحدہ کی رضا ہو
[1] علم الاخلاق الاسلامی د/مقداد یالجن، ص: ۷۰۔