کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 69
ایسے باغات ہیں جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں ، ہمیشہ ان میں رہنے والے ہیں اور (یہ) عمل کرنے والوں کا اچھا اجر ہے۔ ‘‘ سابقہ تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ اسلامی اخلاق کی عمومی صفات کو ہم درج ذیل نکات میں بیان کر سکتے ہیں : ۱۔ ان کو ادا کرنا انسان کی استطاعت میں ہو۔ ۲۔ افراد کے عام حالات اور حالت ضرورت کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔ ۳۔ افراد کے حالات اور ان کے ارادوں میں اختلاف کی وجہ سے ادا کیا جائے گا واجب اپنے اندر موافقت رکھتا ہو۔[1] اسلامی اخلاق کے مقاصد و اہداف ہم کہتے ہیں اسلامی اخلاق کا سب سے بڑا مقصد و ہدف نیک عمل کرنے اور برائی سے دور رہنے کے انسانی ارادے کو تقویت دینا اور اس عمل پر اس کو بار بار مشق کرانا ہے تاکہ فضیلت و شرافت کے اعمال سر انجام دینے کے لیے وہ ہر وقت پر عزم رہے اور یہ اس کی عادت ثانیہ بن جائے کیونکہ نیکی اور اس کے فضائل اور برائی اور سا کے برے انجام کا علم جب انسان کو ہو جاتا ہے تو انسانی ارادہ ہمیشہ نیکی کی طرف گامزن ہو جاتا ہے۔ چونکہ فضیلت و شرافت کا حسن و جمال انسان کو نیکی کی ترغیب دیتا ہے اور برائی کی قباحت انسان اور اس کے فعل کے درمیان حائل ہو جاتی ہے۔[2] اول: وضعی نظاموں میں اخلاق کے مقاصد: وضعی فکر کے فلاسفہ کے ہاں اخلاق کے مقاصد کے بارے میں دو آراء ہیں : (۱) ان میں سے اکثر کی رائے میں اخلاق بامقصد ہوتے ہیں ۔ (۲) جبکہ دوسری رائے یہ ہے کہ اخلاق بلامقصد ہوتے ہیں ۔
[1] الاخلاق و معیارہا بین الوضعیۃ و الدین، د/ حمدی عبدالعال، ص: ۱۳۸۔ [2] محمد عبدالعزیز ربیع و حسین عبدالفضیل الخلق الفاضل فی ضوء الاسلام، ص: ۷۔