کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 63
۱۔ واجب خلقی پر عمل کرتے ہوئے عدل کی اہمیت و مقام: اس خاصیت کے ساتھ ہر مسلمان مرد و زن اپنے حق یا دوسروں کے حقوق کے معاملہ میں متصف ہوتا ہے۔ چنانچہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمانوں کے ساتھ معاملہ ہو یا غیر مسلموں کے ساتھ ہو۔ وہ ہر حال میں عدل کا پابند ہے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ نیک کام کرے اور برائی سے اسے روکا ہے اور یہ حکم اللہ تعالیٰ نے مرد و زن دونوں پر واجب کیا ہے۔ جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے مرد پر چوری حرام کی ہے اسی طرح عورت پر بھی چوری کرنا حرام ہے اور بقیہ اوامر و نواہی کو اسی ایک مثال پر جانچ لیں ۔ دوسروں کو وعظ و نصیحت کرنے اور اپنے آپ کو بھول جانے کے بارے میں اللہ تالیٰ فرماتا ہے: ﴿ اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَ تَنْسَوْنَ اَنْفُسَکُمْ وَ اَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْکِتٰبَ اَفَلَا تَعْقِلُوْنo﴾ (البقرۃ: ۴۴) ’’کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو، حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو، تو کیا تم نہیں سمجھتے؟‘‘[1] باہمی معاملات ہوں یا غیر مسلموں کے ساتھ معاملات ہوں ہر حال میں عدل قائم رکھنے کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿ کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُہَدَآئَ لِلّٰہِ وَ لَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ﴾ (النساء: ۱۳۵) ’’انصاف پر پوری طرح قائم رہنے والے، اللہ کے لیے شہادت دینے والے بن جاؤ ، خواہ تمھاری ذاتوں یا والدین اور زیادہ قرابت والوں کے خلاف ہو۔‘‘ ۲۔ واجب خلقی کا التزام کرنا اور اس میں کوتاہی نہ کرنا حتیٰ کہ اگر دوسرے ہم پر ظلم بھی
[1] الاخلاق الفاضلۃ، د/مقداد یالجن، ص: ۲۳۸۔ الاخلاق و السیاسۃ فی الفکر د/ محمد ممدوح عربی، ص: ۲۱۴۔