کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 61
کہہ دیا گیا۔ پھر اس کے لیے حکم دیا جائے گا۔ تو اسے اس کے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔‘‘ [1] د۔ محبت: محبت اخلاقی تعلیمات کا اہم جزو ہے اور یہ ایسا موضوع ہے کہ شرع حنیف تمام اوامر و نواہی اور اخلاقی اصول اس پر استوار کرنے کی متمنی ہے۔ [2] اور اس محبت کی اساس تمام معاملات اور تمام حالات میں محبت بھی اللہ کے لیے اور نفرت بھی اللہ کے لیے ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اِِنَّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِِذَا دُعُوْا اِِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا﴾ (النور: ۵۱) ’’ایمان والوں کی بات، جب وہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلائے جائیں ، تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے، اس کے سوا نہیں ہوتی کہ وہ کہتے ہیں ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی۔‘‘ اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًاo﴾ (النساء: ۶۵) ’’پس نہیں ! تیرے رب کی قسم ہے! وہ مومن نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ تجھے اس میں فیصلہ کرنے والا مان لیں جو ان کے درمیان جھگڑا پڑ جائے، پھر اپنے دلوں میں اس سے کوئی تنگی محسوس نہ کریں جو تو فیصلہ کرے اور تسلیم کرلیں ، پوری طرح تسلیم کرنا۔‘‘
[1] مختصر صحیح مسلم للالبانی، ص: ۲۴۸، حدیث: ۱۰۸۹۔ [2] د/حمدی عبدالعال: الاخلاق و معیارہا، ص: ۱۲۲۔