کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 60
اَصْنَافِ الْمَالِ کُلِّہٖ فَاُتِیَ بِہٖ فَعَرَّفَہٗ نِعَمَہٗ فَعَرَفَہَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِیہَا قَالَ مَا تَرَکْتُ مِنْ سَبِیلٍ تُحِبُّ اَنْ یُنْفَقَ فِیہَا اِلَّا اَنْفَقْتُ فِیہَا لَکَ قَالَ کَذَبْتَ وَلَکِنّٰکَ فَعَلْتَ لِیُقَالَ ہُوَ جَوَادٌ فَقَدْ قِیلَ ثُمَّ اُمِرَ بِہٖ فَسُحِبَ عَلَی وَجْہِہٖ ثُمَّ اُلْقِیَ فِیْ النَّارِ۔)) ’’بے شک قیامت کے دن سب لوگوں سے پہلے جس کا فیصلہ ہوگا اسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا۔ وہ ان کا اعتراف کرے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا تو نے ان کا کیا فائدہ اٹھایا؟ وہ کہے گا میں تیری رضا کے لیے لڑتا رہا حتیٰ کہ شہید ہو گیا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ تو جھوٹا ہے لیکن تو تو اس لیے قتال کرتا رہا تاکہ تجھے بہادر کہا جائے تو تجھے بہادر کہا جاتا رہا۔ پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا تو اسے اس کے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا، اور ایک آدمی جس نے علم سیکھا اور سکھایا اور قرآن پڑھا ہوگا۔ اسے لایا جائے گا، تو اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا وہ یاد کرے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو نے ان نعمتوں سے کیا فائدہ اٹھایا؟ وہ کہے گا: میں نے علم سیکھا اسے لوگوں کو سکھایا، اور تیری رضا کے لیے قرآن پڑھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو جھوٹا ہے۔ لیکن تو نے علم اس لیے سیکھا تاکہ تجھے عالم کہا جائے اور تو نے قرآن اس لیے پڑھا تاکہ تجھے قاری کہا جائے، تو وہ کہا گیا۔ پھر حکم دیا جائے گا اسے اس کے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور ایک آدمی جس کو اللہ تعالیٰ نے انواع و اقسام کے سب اموال دیے ہوں گے، وہ لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا۔ وہ ان کا اعتراف کرے گا، اللہ اسے کہے گا تو نے ان نعمتوں سے کیا فائدہ اٹھایا؟ وہ کہے گا: تو جس رستے میں خرچ کرنے کو پسند کرتا تھا میں نے ان سب رستوں میں مال خرچ کیا۔ میں صرف تیری رضا چاہتا تھا۔ اللہ کہے گا: تو جھوٹا ہے۔ لیکن تو نے یہ سب کام اس لیے کیے تاکہ تجھے سخی کہا جائے گا۔ تو وہ