کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 59
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قُلْ ہَلْ نُنَبِّئُکُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًاo اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُہُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ ہُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنَعًاo﴾ (الکہف: ۱۰۳۔ ۱۰۴) ’’کہہ دے کیا ہم تمھیں وہ لوگ بتائیں جو اعمال میں سب سے زیادہ خسارے والے ہیں ۔ وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں ضائع ہوگئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ بے شک وہ ایک اچھا کام کر رہے ہیں ۔‘‘ تاہم مباح اعمال کے لیے کہ جن میں شرعی امر و نہی مقصود نہیں ہوتے تو ان کے لیے جو نیت کی جائے گی اس کے مطابق اجر ملے گا۔ اگر نیت خالص بوجہ اللہ ہوئی تو اس کے اخلاقی اعمال اس کے لیے نیک اجر کا باعث ہوں گے۔ لیکن اگر کسی کا مقصد عمل مباح سے ریا کاری یا منافقت ہو تو اس کی نیت اور اس کے عمل کا اسے کوئی نیک اجر تو کیا ملتا اسے۔ عذاب و عقاب سے دوچار ہونا پڑے گا۔ اس معنی کی تاکید کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر غور کرنا چاہیے۔ ((اِنَّ اَوَّلَ النَّاسِ یُقْضٰی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلَیْہِ رَجُلٌ اسْتُشْہِدَ فَاُتِیَ بِہٖ فَعَرَّفَہٗ نِعَمَہٗ فَعَرَفَہَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِیہَا قَالَ قَاتَلْتُ فِیکَ حَتّٰی اسْتُشْہِدْتُ قَالَ کَذَبْتَ وَلَکِنّٰکَ قَاتَلْتَ لِاَنْ یُقَالَ جَرِیئٌ فَقَدْ قِیلَ ثُمَّ اُمِرَ بِہٖ فَسُحِبَ عَلَی وَجْہِہٖ حَتّٰی اُلْقِیَ فِیْ النَّارِ وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَہٗ وَقَرَاَ الْقُرْآنَ فَاُتِیَ بِہٖ فَعَرَّفَہٗ نِعَمَہٗ فَعَرَفَہَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِیہَا قَالَ تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُہٗ وَقَرَاْتُ فِیکَ الْقُرْآنَ قَالَ کَذَبْتَ وَلَکِنّٰکَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِیُقَالَ عَالِمٌ وَقَرَاْتَ الْقُرْآنَ لِیُقَالَ ہُوَ قَارِئٌ فَقَدْ قِیلَ ثُمَّ اُمِرَ بِہٖ فَسُحِبَ عَلَی وَجْہِہٖ حَتّٰی اُلْقِیَ فِیْ النَّارِ وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللّٰہٗ عَلَیْہِ وَاَعْطَاہٗ مِنْ