کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 54
حریت انسان کا ضامن ہے چونکہ انسان اپنی ذاتی خواہشات اور میلانات طبیعہ کے آگے جھکنے پر آمادہ رہتا ہے۔ تو توحید کے ذریعے اس کا دل ہر قسم کی منفی خواہشات اور میلانات دنیا سے محفوظ ہو جاتا ہے اور وہ نور حق تعالیٰ سے بھر جاتا ہے، اور حق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے کیونکہ اللہ احد ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور اس کی توفیق کے بغیر کوئی شریک نہیں کی جا سکتی اور اس کے سہارے کے بغیر کوئی انسان کسی برائی سے نہیں بچ سکتا۔ اس کے ہاتھ میں ہر قسم کی خیر و بھلائی ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اور مخلوق سے متعلقہ تمام حاجات جیسے، رزق، عطاء، منع، حیات، موت وغیرہ سب اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں ۔ [1] اور اس حقیقت کی تاکید کے لیے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لَا تَاْخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّ لَا نَوْمٌ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَ مَا خَلْفَہُمْ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖٓ اِلَّا بِمَا شَآئَ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ لَا یَؤُْدُہٗ حِفْظُہُمَا وَ ہُوَ الْعَلِیُّ الَعَظِیْمُo﴾ (البقرۃ: ۲۵۵) ’’اللہ (وہ ہے کہ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے، نہ اسے کچھ اونگھ پکڑتی ہے اور نہ کوئی نیند، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے، کون ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے، جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو سمائے ہوئے ہے اور اسے ان دونوں کی حفاظت نہیں تھکاتی اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے۔‘‘ اس آیت کو آیت الکرسی کہا جاتا ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور ہر شے پر اس
[1] کتاب الایمان للمجلد نعیم یاسین، ص: ۱۰۴۔