کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 52
خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان سنایا: ﴿ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ﴾ [1] ’’اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں ۔‘‘ توحید اور ربوبیت سے کیا مراد ہے؟: یہ پختہ اعتقاد کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا رب ہے اور اس کے علاوہ کوئی رب حقیقی نہیں اور اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿ یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُم وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآئَ بِنَائً وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقاً لَّکُمْ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۲۱۔ ۲۲) ’’اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمھیں پیدا کیا اور ان لوگوں کو بھی جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم بچ جاؤ ۔ جس نے تمھارے لیے زمین کو ایک بچھونا اور آسمان کو ایک چھت بنایا اور آسمان سے کچھ پانی اتارا، پھر اس کے ساتھ کئی طرح کے پھل تمھاری روزی کے لیے پیدا کیے، پس اللہ کے لیے کسی قسم کے شریک نہ بناؤ ، جب کہ تم جانتے ہو۔‘‘ توحید اسماء صفات: توحید اسماء و صفات کا مفہوم یہ ہے۔ یہ پختہ اعتقاد ہونا کہ اللہ عزوجل تمام صفات کمال کے ساتھ متصف ہے، اور وہ تمام صفات نقص و عیوب سے مکمل طور پر پاک و محفوظ ہے، اور تمام کائنات میں یہ خصوصیت صرف اللہ عزوجل کی ہے۔ [2]
[1] الاعراف: ۶۵، ۷۳، ۸۵۔ ہود: ۵۰، ۶۱، ۸۴۔ المؤمنون: ۲۳، ۳۲۔ [2] علم الاخلاق الاسلامیہ: دا مقداد یالجن دارالکتب بالریاض، ط: ۱، ص: ۱۹۹۲ء، ۱۴۱۳ھـ، ص: ۱۰۴۔ ۲۵۱۔