کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 50
اسی لیے ہر مسلمان کا اسلامی اخلاق کے ساتھ التزام ان کے مقاصد کے مطابق ان عملی اخلاق ہونے کے اسباب درج ذیل ہیں : ۱۔ دنیا و آخرت میں بھلائی کے حصول کے لیے سب سے بہتر نمونہ ہیں ۔ ۲۔ ایک مسلمان کی تمام دائمی حاجات خواہ وہ جسمانی ہوں روحانی ہوں یا عقلی ہوں ۔ سب پہلوؤں سے اطمینان صرف اخلاق اسلامی ہی دلا سکتے ہیں ۔ [1] اور یہی وہ چیز ہے جس کی اسلامی تعلیمات میں تاکید کی جاتی ہے جو ہمیں نظافت قلب و جسم اور صفاء البروح کی ترغیب دیتی ہیں ۔ اس کی عمدہ مثال وضوء، غسل، نماز، زکاۃ وغیرہ۔ جیسی عبادات و معاملات سے دی جا سکتی ہے ان سب کا ربط خلوص قلب اور نیت سے ہے کہ ہر عمل سب سے اس کے لیے خالص نیت کرنا ضروری ہے۔ آئندہ صفحات میں عبادات اور حدود کے ساتھ اخلاقی تعلیمات کے ربط کی وضاحت کی جائے گی۔ اسلامی اخلاق کا معیار: گزشتہ مبحث ہم نے اس نکتے پر ختم کیا کہ اسلامی اخلاق اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ عملی احکام ہیں اور جب کوئی مسلمان خلوص قلب کے ساتھ ان کو اپناتے ہوئے اپنی زندگی بسر کرتے تو اس کے نتیجے میں اسے دنیا و آخرت میں اچھا اجر عطاء کیا جاتا ہے۔ گویا طبیعت اخلاق امر الٰہی اور سلوک انسانی پر موقوف ہے۔ اور اس بنیاد پر اسلامی اخلاق کا معیار اللہ کے متعلق اعتقاد اور انسان کے اپنے اوپر اخلاقی واجبات کے ساتھ عملی قیام پر منحصر ہے۔ چنانچہ اسلامی اخلاق کا معیار دو عناصر کا مرکب ہے: ۱۔ عنصر اعتقاد۔ ۲۔ سلوک انسانی کہ وہ کس قدر اخلاقی واجبات پر عمل کرتا ہے۔
[1] الاخلاق و معیاز ہابین الوضعیۃ والدین، در حمیدی عبدالعال، دارالعلم للکویت، ص: ۳، ۱۹۸۵ء، ص: ۹۵ تا ۱۰۲۔