کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 47
((بَیْنَ الرَّجُل وَبَیْنَ الشِّرْکِ وَالْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلَاۃِ۔)) ’’کہ ایک مسلمان بندے اور مشرک و کافر کے درمیان فرق نماز کے ترک کرنے سے ہوتا ہے۔‘‘ [1] اسی طرح احکام کا التزام ہمیں دنیا میں سعادت اور آخرت میں حسن جزاء بخشتا ہے، چونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُم فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِیْنَہُمُ الَّذِیْ ارْتَضَی لَہُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّہُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِہِمْ اَمْنًا﴾ (النور: ۵۵) ’’اللہ نے ان لوگوں سے جو تم میں سے ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، وعدہ کیا ہے کہ وہ انھیں زمین میں ضرور ہی جانشین بنائے گا، جس طرح ان لوگوں کو جانشین بنایا جو ان سے پہلے تھے اور ان کے لیے ان کے اس دین کو ضرور ہی اقتدار دے گا جسے اس نے ان کے لیے پسند کیا ہے اور ہر صورت انھیں ان کے خوف کے بعد بدل کرامن دے گا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِکَ لَہُمُ الْاَمْنُ وَ ہُمْ مُّہْتَدُوْنَo﴾ (الانعام: ۸۲) ’’وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کو بڑے ظلم کے ساتھ نہیں ملایا، یہی لوگ ہیں جن کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔‘‘ اور یہ نفع و ترغیب و ترہیب اگرچہ اپنے اندر قبولیت کے دلائل اور ادائیگی کے محرکات رکھتا ہے پھر بھی ہم اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہمیں دعوت دینے کا اسلوب محبت، حکمت اور موعظت بتاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
[1] مختصر صحیح مسلم: تحقیق البانی، حدیث نمبر: ۲۰۴۔ ص: ۶۲۔