کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 46
’’اس کے فیصلے پر کوئی نظر ثانی کرنے والا نہیں ۔‘‘ اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًاo﴾ (النساء: ۶۵) ’’پس نہیں ! تیرے رب کی قسم ہے! وہ مومن نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ تجھے اس میں فیصلہ کرنے والا مان لیں جو ان کے درمیان جھگڑا پڑ جائے، پھر اپنے دلوں میں اس سے کوئی تنگی محسوس نہ کریں جو تو فیصلہ کرے اور تسلیم کرلیں ، پوری طرح تسلیم کرنا۔‘‘ تو یہ اسلوب الٰہی جو اپنے احکام کو نافذ کرنے کا حکم دے رہا ہے اس کے اندر ترغیب و ترہیب کا اسلوب بھی موجود ہے۔ ترغیب سے مراد اس حکم الٰہی کی تنفیذ کے ساتھ منعقبت کا حصول لازم ہے۔ جسے نماز کی ترغیب دی گئی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَالَّذِیْنَ ہُمْ عَلٰی صَلَوَاتِہِمْ یُحَافِظُوْنَo اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْوَارِثُوْنَo الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَo﴾ (المؤمنون: ۹۔۱۱) ’’اور وہی جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ یہی لوگ ہیں جو وارث ہیں ۔ جو فردوس کے وارث ہوں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ۔‘‘ اور نماز کے فوائد بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَالْمُنْکَرِ﴾ (العنکبوت: ۴۵) ’’بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔‘‘ اور جب کو مسلمان نماز ترک کر دے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے ملنے والی عقوبت کا ذکر اسلوب ترہیب و انذار ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :