کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 43
اہل صدق و بصیرت متصف ہوتے ہیں ۔ (چہارم) الثبات (پختہ عزمی): اس سے یہ مراد ہے کہ انسان جب تک شریعت اسلامیہ کا پابند رہے خواہ وہ کسی بھی زمانے اور کسی بھی جگہ ہو تو اخلاق اسلامی کی یہ تختگی اسے سعادت مند بناتی ہے۔ جس کے نتائج زمان و مکان کی تبدیلی کی وجہ سے نہیں بدلتے چونکہ شرع مبین کے اصول و قواعد ہر زمانے کے لیے مفید ہیں جب تک شرع اسلامی کی پابندی کی جاتی رہے۔ ان قواعد شریعت کو انسان کے لیے تہذیب و تمدن کی بنیاد بنایا گیا ہے بشرطیکہ انسان اس شریعت سے بغاوت نہ کرے اور نہ اس کے احکام کی پیروی سے پہلو تہی کرے اور آج تک کسی معترض نے یہ اعتراض نہیں کیا کہ انسان خواہ کتنی ہی علمی و فکری پہلو سے ترقی کرے اس کے درمیان اور اسلامی نظام کے درمیان حد درجہ کی ملائمت باقی نہیں رہتی۔ چاہے احکام شریعت کا معاملہ ہو یا اسلامی اخلاق کا مسئلہ ہو۔ بہرحال یہ ضروری ے کہ اسلامی نظام مبادیٔ شریعت اور اسلامی اخلاق کے دائرے کے اندر رہے۔[1] چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰہِ تَبْدِیْلًا وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰہِ تَحْوِیْلًاo﴾ (الفاطر: ۴۳) ’’پس تو نہ کبھی اللہ کے طریقے کو بدل دینے کی کوئی صورت پائے گا اور نہ کبھی اللہ کے طریقے کو پھیر دینے کی کوئی صورت پائے گا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰہِ تَبْدِیْلًا وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰہِ تَحْوِیْلًاo﴾ (الفاطر: ۴۳) ’’پس تو نہ کبھی اللہ کے طریقے کو بدل دینے کی کوئی صورت پائے گا اور نہ کبھی
[1] الحکومۃ الاسلامیۃ لمحمد حسین ہیکل، ج: ۵۱ و بعد۔