کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 39
کائنات کے درمیان اخلاق کو رابطہ کا اقرار دیتا ہے۔ چونکہ وہ استقامت اور خیر کی اتباع کی دعتو دیتا ہے اور ساتھ ساتھ اپنے سامنے آسمان و زمین اور اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے جو جو نعمتیں اور رزق مسخر کیا ہے اس میں غور و فکر کی بھی دعوت دیتا ہے۔ اسی طرح نصیحت و وعظ اور اچھائی اور برائی کا بدلہ ملنے کی بار بار تاکید کرتا ہے۔ آیت قرآنی میں ایک سے زیادہ موضوع ہوتے ہیں لیکن کیا مجال کہ کہیں معانی کا الجھاؤ یا مفاہیم کا باہمی اختلاط نظر آئے۔ بلکہ مکمل قرآن میں وحدت، ابداع اور اور اعجاز ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ کِتٰبٌ فُصِّلَتْ اٰیٰتُہُ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا لِقَوْمٍ یَعْلَمُوْنَo﴾ (فصلت: ۳) ’’ایسی کتاب جس کی آیات کھول کر بیان کی گئی ہیں ، عربی قرآن ہے، ان لوگوں کے لیے جوجانتے ہیں ۔‘‘[1] متعدد امور کی وجہ سے لوگوں کے معیار فہم و ذکاء مختلف ہوتا ہے۔ جن میں سے چند یہ ہیں کہ ان کی عقلی صلاحیتوں ، ان کی زندگی میں حاصل شدہ معلومات و تجارب، ان کی ثقافتیں ، ان کے زمانے اور ان کے مولد و منشأ کی آب و ہوا اور انہی اسباب کی بنا پر ان کے افکار اور ان کے نظریات مختلف ہوتے ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام کائنات کا خالق ہے اور تمام کائنات اس کی مخلوق ہے۔ اسی لیے اس کی آیات کا انداز تخاطب شامل و کامل ہوتا ہے۔ جو جن و انس سب کو شامل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْنo﴾ (الذاریات: ۵۶) ’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لیے کہ وہ میری عبادت کریں ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا خطاب عرب و عجم سب کو شامل ہے اور اسلامی اخلاقی قواعد و تعالیم انسانوں کے انسانوں کے ساتھ ہی نہیں حیوانوں کے ساتھ معاملات میں بھی رحمت و مغفرت اور عفو سے لبریز ہیں اور اسی نہج پر عقل کی روشنی میں بتدریج انسان کی تربیت کرتی ہیں چاہے
[1] الاخلاق الفاضلۃ، در حسن شرقاوی، مؤسسۃ مختار، ص: ۱۰۳ و بعد۔