کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 37
صف میں نماز پڑھ لے۔ یعنی کیا تیرا رزق حلال یا حرام طریقے سے تیرے پاس آیا ہے؟ جب خلیفہ منتصر باللہ نے ابو عمر دشاری کو معاف کیا تو کہا: معاف کرنے میں جو لذت ہے وہ انتقام لینے میں نہیں اور غلبہ پانے والے کا سب سے قبیح فعل انتقام ہے۔ ام درداء رضی اللہ عنہا پر جب عبدالملک بن مروان اموی کے دربار میں ایک آدمی نے تہمت لگائی اگر ہم پر ایسے فعل کی تہمت لگے جو ہم سے سرزد نہیں ہوا تو کبھی کبھار اس عمل کے لیے ہماری تعریف بھی کی جا سکتی ہے، جو ہم نے نہ کیا ہو۔ ۱۔ ابو محمد بن حزم رحمہ اللہ نے اخلاق کے بارے میں کہا: تو اپنی جان کے بدلے میں صرف اس سے زیادہ قیمتی چیز لے اور یہ صرف اللہ عزوجل کی رضا ہے۔ جان سے کم قیمت کی مثال:… مخلوق سے کچھ طلب کرنا۔ جان سے زیادہ قیمت کی مثال:… مظلوم کی نصرت وغیرہ۔ ۲۔ جو شخص دنیوی منفعت کے لالچ میں اپنی جان قربان کرتا ہے وہ ایسا ہے جو یاقوت بیچ کر کنکر خریدتا ہے۔ ۳۔ بے دین وفادار نہیں ہوتا۔ ۴۔ فضائل و رذائل اور طاعات و معاصی میں فارق نفس کی محبت اور نفرت ہی ہے…! ۵۔ تو اپنے دوست کی طرف ایسی خبر یا عمل نہ لے جا جس سے اسے تکلیف پہنچے اور اس کے علم سے اسے کوئی فائدہ نہ پہنچے۔ یہ کام کمینوں کا ہے اور تو اس سے ایسی چیز یا خبر نہ چھپا جس کی عدم معرفت سے اسے نقصان کا اندیشہ ہو اور یہ کام شریر لوگوں کا ہے۔ ۶۔ تو اس بات سے ہرگز نہ خوش نہ ہو کہ جو کام تو نے نہ کیا ہو اس کی وجہ سے تیری مدح سرائی کی جائے۔ بلکہ اس وجہ سے تیرے غم میں اضافہ ہو جانا چاہیے۔ کیونکہ تیرے عیب کو دیکھ کر لوگ خبردار ہو جائیں گے اور خصوصاً جب وہ اس کے متعلق سنیں گے۔ تو تیرے ساتھ ان کا مسخرا پن اور ہذیان زیادہ ہو جائے گا اور اس فعل پر صرف وہی خوش ہوتا ہے جو احمق اور عقل کا کمزور ہو۔