کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 36
خلق کی درج بالا تعریف بعض فقہاء کے نزدیک صحیح ہے کیونکہ اس میں انسان کے وہ افعال درست ہو سکتے ہیں جن کا تعلق اس کی نیت کے ساتھ ہوتا ہے ہم ظاہر میں کیا اس کے افعال درست ہوں گے اس کے ساتھ اس تعریف میں بحث نہیں کی گئی اور یہ اس لیے ہے کہ سبب کے صحیح ہونے یا اس کو اس کے افعال پر آمادہ کرنے والے محرک پر اطمینان قلب ہوتا ہے۔[1] (سوم) علم اسلامی اخلاق کا مفہوم: علم اسلامی اخلاق سے مراد خیر و شر اور حسن و قبح کی معرفت ہے۔ یہ ان علوم میں سے ایک ہے جس کے دلائل و مصادر شرع حنیف قرآن و سنت وغیرہ میں کثرت سے موجود ہیں اور بے شک یہی علم ہے جو انسان کی عملی زندگی کو منظم کرتا ہے۔ تاکہ زندگی بہتر طریقے سے گزرے۔ چاہے وہ انسان کی ذاتی ہو یا اس کے دوسروں کے ساتھ معاملات ہوں ۔ چنانچہ اخلاق اسلام کا جوہر ہے اور زندگی کے سب پہلوؤ ں کو محیط ہے۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’دین حسن خلق کا نام ہے۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے متعلق سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن کریم ہے۔‘‘[4] (چہارم) سلف صالحین اخلاق کے متعلق کیا کہتے تھے؟[5] کسی نے امام سفیان ثوری سے پہلی صف میں نماز پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے سائل کو جواباً فرمایا: جو روٹی تو کھا رہا ہے اس پر غور کر! یہ کہاں سے آئی؟ پھر تو آخری
[1] الاخلاق الفاضلۃ، لعبد اللہ بن ضیف اللہ رحیلی، ص: ۲۶۔ [2] الاخلاق الاسلامیۃ للدکتور مقداد یالجن، ص: ۴۷ و ما بعدہ۔ [3] مسند مروزی۔ [4] صحیح مسلم، کتاب المسافرین: ۱۳۹۔ کتاب الاعتصام للامام شاطبی، ج ۲، ص: ۳۳۹، فصل چہارم، باب نمبر: ۱۰۔ [5] الاخلاق الفاضلۃ للدکتور عبداللہ رخیلی، ص: ۲۹ و ما بعد۔