کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 32
﴿ قُلْ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوا فُرُوْجَہُمْ ذٰلِکَ اَزْکَی لَہُمْ اِِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَo وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا﴾ (النور: ۳۰-۳۱) ’’مومن مردوں سے کہہ دے اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔ بے شک اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے جو وہ کرتے ہیں ۔ اور مومن عورتوں سے کہہ دے اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر جو اس میں سے ظاہر ہو جائے۔‘‘ درج بالا بحث سے جدید وضعی نظام کا فساد واضح ہوتا ہے اور افراد اور مجتمعات کی محفوظ تربیت میں اس کی مکمل ناکامی آشکارا ہوتی ہے۔ اس طرح ہمارے لیے ان ممالک کے خسارے کی ہولناک مقدار ثابت ہوتی ہے جو ان نظاموں کے تحت زندگی بسر کر رہے ہیں یا جو کامیاب زندگی کے لیے ان نظاموں کو پسند کرتے ہیں ۔ آخر میں ہم اللہ تبارک و تعالیٰ کی تعریف کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں امت اسلامیہ کا پیروکار بنایا جو اللہ کی بھیجی ہوئی شریعت کی تابع ہے اور اس اللہ نے انسانوں کو پیدا کیا اور انہیں ایسا علم دیا جس کے ذریعے وہ اپنی زندگی میں اپنی مصلحتوں اور منفعتوں کو پہچان سکیں اور جو بحیثیت انسان اس کی قدر و مقام بڑھاتی ہیں پس وہ اس تکریم کا مستحق ٹھہرتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے خاص کی ہے۔