کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 30
وہ امریکی معاشرتی رسم و رواج پر لیکچر دے رہی تھی۔ لیکچر کے آخر میں گوئٹے مالا کے ایک طالب علم سے اس مدرِّسہ نے امریکی معاشرے کے بارے میں اس کے تاثرات کے متعلق پوچھا تو طالب علم نے اس مدرِّسہ (خاتون لیکچرر) سے کہا: میرا یہ مشاہدہ ہے کہ چودہ سالہ نو عمر لڑکیاں اور پندرہ سالہ نو عمر لڑکے مکمل جنسی ملاپ کرتے رہتے ہیں اور ایسے تعلقات قائل کرنے کے لیے یہ عمر بالکل غیر مناسب ہے اور وقت سے پہلے ہے۔ اس خاتون لیکچرر نے نہایت جوشیلے اور جذباتی لہجے میں جواب دیا۔ بے شک روئے زمین پر ہماری زندگی بہت ہی قلیل ہے اور چودہ سال کی عمر سے زیادہ ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے۔[1] سید قطب اپنی کتاب ’’امریکا التی رائیت‘‘ میں لکھتے ہیں : ’’میں نے سینکڑوں مثالوں کا مشاہدہ کیا ان میں سے صرف دو مثالیں یہاں تحریر کر رہا ہوں اس لیے کہ یہ دو خاتون لیکچررز کی زبانی نقل ہوئیں اور خاتون ٹیچر کے تاثرات نقل کرنے کا کسی عام شخص کے تاثرات نقل کرنے سے بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔‘‘[2] آپ غور کریں اعلیٰ تعلیم یافتہ دوشیزہ کے اعتقادات و افکار پر جو انسان کے جنسی تعلقات کو حیوانوں کے جنسی تعلقات کے ساتھ تشبیہ دینے سے ذرہ بھر عزت یا شرم محسوس نہیں کرتی۔ لیکن اللہ کی قسم! حیرانات بھی اس جیسے انسان نما حیوانوں سے کہیں زیادہ افضل ہیں کیونکہ حیوانوں کا جنسی رابطہ نہایت محدود ہوتا ہے اس کا ہدف صرف نسل کشی ہوتا ہے۔ ان میں غیر فطری و غیر اخلاقی جنسی روابط نہیں ہوتے۔ یا درندگی سے بھرپور جنسی شہوت بالکل
[1] امریکا من الداخل بمنظار سید قطب لصلاح عبدالفتاح الخالدی، جدہ، دار المنارہ، ص ۱۴۰۸ ہجری، ۱۹۸۷ء، ص: ۱۹۴-۱۹۵ [2] الاسلام و مشکلات الحضارۃ لصلاح عبدالفتاح، ص: ۶۹-۷۰۔ سید قطب شہید رحمہ اللہ کی کتاب سے لیا گیا ایک اقتباس۔