کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 29
لَقَدْ طَالَ ہٰذَا اللَّیْلُ وَ اسْوَدَّ جَانِبُہٗ وَ اَرِّقْنِیْ اَنْ لَّا حَبِیْبَ اُلَاعِبُہٗ فَوَ اللّٰہِ لَوْ لَا اللّٰہُ تَخْشٰی عَوَاقِبُہٗ لَحَرَّکَ مِنْ ہٰذَا السَّرِیْرِ جَوَانِبُہٗ[1] ’’بے شک یہ رات طویل ہو گئی اور اس کے کنارے سیاہ ہو گئے اور میرے دل سے یہ ہوک اٹھتی ہے کہ کاش میرا محبوب میرے پاس ہوتا تو میں اس کے ساتھ ٹٹول مٹول کرتی۔ پس اللہ کی قسم! اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوف ناک انجام کا ڈر نہ ہوتا تو اس چارپائی کی چولیں (دھکم پیل دھینگا مشتی) سے ضرور ہل رہی ہوتیں ۔‘‘ تیسری مثال: سید قطب لکھتے ہیں : ’’معہد المعلمین (ٹیچرز ٹریننگ کالج) جو گریلی کولوراڈو میں واقع ہے اس میں ایک امریکی دوشیزہ نے جب امریکی معاشرتی زندگی کے بارے میں بحث مباحثہ ہو رہا تھا، مجھے کہا: جنسی تعلقات کا مسئلہ محض بائیولوجیکل مسئلہ ہے اور تم اہل مشرق اس غیر اہم مسئلے میں اخلاقی عنصر کو گھسیڑ کر مشکل بنا دیتے ہو۔ اب دیکھو گھوڑا، گھوڑی، بیل گائے اور دنبہ اور بھیڑ، مرغ اور مرغی میں سے کوئی ایک اخلاق وغیرہ کے نام سے بھی واقف نہیں حالانکہ وہ بھی جنسی ملاپ سے لذت آشنا ہوتے رہتے ہیں ۔ اسی لیے زندگی نہایت آسان، سادہ اور راحت افزا ہے۔‘‘ سید قطب مزید لکھتے ہیں : غیر ملکی اساتذہ کے لیے انگلش کی تعلیم و تربیت کا مرکز ویلسن جو واشنگٹن میں ہے وہاں کی ایک مدرِّسہ لاتینی امریکہ کے طلبہ کو انگریزی کی تعلیم دینے پر مامور تھی۔
[1] الایمان و الحیاۃ لیوسف القرضاوی، ص: ۲۱۹۔