کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 27
استعمال کرتے تھے۔ چنانچہ امریکہ کی بعض ریاستوں میں طلاق کے حصول کے لیے ابھی تک یہ شرط ہے کہ خاوند اور بیوی میں سے کوئی ایک کسی غیر کے ساتھ زنا میں ملوث پایا جائے تو پھر طرف ثانی طلاق کے ساتھ بھاری بھرکم ہرجانہ وصول کرنے کا حق دار بن جاتا ہے۔ لہٰذا اس گروہ کے ارکان خاوند یا بیوی میں سے جس کسی کو اپنے پھندے میں جلد پھنسنے کا امکان دیکھتے اسے اپنے میں سے کسی کے ساتھ حالت زنا میں ملوث کر کے اس کے مخالف کو مشاہدہ کروا دیتے یا ویڈیو وغیرہ کے ذریعے اسے آگاہ کر دیتے چنانچہ مظلوم طلاق کا مطالبہ لے کر عدالت میں جاتا اور ہرجانہ وصول کر کے ہمیشہ کے لیے مذکورہ گروہ کا آلۂ کار بن جاتا۔ ظاہر ہے اس ہرجانے میں اس گرہ کے ارکان کا بھی حصہ ہوتا تھا۔ جو وکلا کی فیس وغیرہ کے نام سے وصول کیا جاتا۔ اسی طرح امریکہ میں ایک اور گروہ بہت ہی فعال ہے۔ اس گروہ کا مقصد بیوی سے باغی خاوندوں اور خاوندوں سے باغی بیویوں کو تلاش کرنا ہے اور یہ کام ایسے معاشرے میں سرانکام دیا جاتا ہے جس میں صبح سویرے دفتر جانے والے خاوند کو یقین نہیں ہوتا کہ جب وہ گھر لوٹے گا تو اپنی بیوی کو وہاں موجود پائے گا ہو سکتا ہے وہ اپنے کسی اور عاشق کے ساتھ جا چکی ہو اور نہ ہی بیوی کو یقین ہوتا ہے کہ اس کا جو خاوند صبح کو دفتر گیا تھا کیا وہ واپس اس کے پاس آئے گا یا اس سے زیادہ خوبصورت اور پرکشش تتلی اسے لے کر چلتی بنے گی۔ وہاں کا معاشرہ اس قلق آمیزی کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہے کہ انسانی وجود کا ہر پرزہ راحت و سکون و اطمینان قلبی سے قطعی طور پر ناآشنا ہے۔‘‘ آخر میں یہ لطیفہ بھی سن لیں کہ صدر امریکہ اعلان کرتا ہے کہ ہر سات امریکی نوجوانوں میں سے چھ فوج کے بالکل اہل نہیں کیونکہ وہ بد اخلاقی کی تمام حدیں عبور کر چکے ہوتے ہیں ۔ اس کے برعکس اسلام میں عائلی زندگی کی اہمیت پر نظر دوڑائیے۔ اسلام نے عائلی زندگی