کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 25
نَزَلَ تَحْرِیْمَ الْخَمْرِ ﴿ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ﴾ اِلٰی قَوْلِہٖ ﴿ فَہَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَ﴾ فَجِئْتُ اِلٰی اَصْحَابِیْ فَقَرَاْتُہَا عَلَیْہِمْ … قَالَ: وَ بَعْضُ الْقَوْمِ شَرِبَتْہُ فِیْ یَدِہٖ شَرِبَ بَعْضًا وَ بَقِیَ بَعْضٌ فِی الْاِنَائِ … فَقَالَ بِالْاِنَائِ تَحْتَ شَفَتِہِ الْعُلْیَا کَمَا یَفْعَلُ الْحِجَامُ، ثُمَّ صَبُّوْا مَا فِیْ بِاطِیَتِہِمْ (أَيْ مَا بَقِیَ فِی الْاِنَائِ صَبُّوْہُ فِی الْاَرْضِ) فَقَالُوْا: اِنْتَہَیْنَا رَبَّنَا … اِنْتَہَیْنَا رَبَّنَا)) [1] ’’ہم محفل شراب میں بیٹھے تھے اور شراب کو حلال سمجھ کر پی رہے تھے کہ میں اچانک اٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ اس وقت حرمت شراب کا حکم نازل ہو چکا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَ الْبَغْضَآئَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَ عَنِ الصَّلٰوۃِ فَہَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَo﴾ (المائدۃ: ۹۱) ’’شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمھارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمھیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز آنے والے ہو۔‘‘ میں اپنے دوستوں کے پاس آیا اور ان پر یہ آیت پڑھی۔ بقول راوی ایک آدمی کے ہاتھ میں شراب کا جام تھا۔ جس میں سے اس نے کچھ پی لیا تھا اور کچھ باقی تھا … تو اس نے اپنے بالائی ہونٹ سے شراب کے برتن کو اس طرح علیحدہ کیا جس طرح سینگی لگانے والا کرتا ہے۔ پھر انہوں نے اپنے اپنے جام میں جو شراب باقی تھی اس کو زمین پر انڈیل دیا اور کہنے لگے: اے
[1] تفسیر طبری، ج ۷، ص: ۲۳۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم، کتاب الاشربہ۔ دوسرے الفاظ میں ۔ مسند احمد، ج ۵، ص: ۲۲۸۔