کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 24
ایک تصویر درج بالا سطور میں آپ نے ملاحظہ کی اور دوسری تصویر حرمت شراب کے بارے میں اسلام اور مسلمانوں کے ہاں بھی ملاحظہ فرمائیں : اگرچہ اسلام سے پہلے عرب شراب کے دلدادہ تھے۔ جس کے تذکرے ان کے اشعار، ان کے میلوں اور ان کی محفلوں میں کثرت سے ملتے ہیں ۔ لیکن جب وہ مشرف باسلام ہوئے اور حکمتوں بھری شریعت بتدریج حرمت شراب کے احکام لائی۔ پھر جب حرمت شراب کی آیت نازل ہوئی۔ ہم نے عجائب و غرائب ملاحظہ کیے۔ ہم نے دیکھا کہ ایک شرابی نے اپنا جام اسی وقت توڑ ڈالا اور اس کے پاس جو ذخیرہ تھا وہ اس نے مدینہ کی ایک گلی میں بہا دیا اور لوگوں نے مدینہ کی گلیوں اور گھاٹیوں میں شراب بہانا شروع کیا۔[1] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ((کُنْتُ أَسْقِی أَبَا عُبَیْدَۃَ وَأَبَا طَلْحَۃَ وَأُبَیَّ ابْنَ کَعْبٍ فَجَائَ ہُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ فَقَالَ أَبُو طَلْحَۃَ: قُمْ یَا أَنَسُ! فَأَہْرِقْہَا فَأَہْرَقْتُہَا)) ’’میں ابو عبیدہ اور ابی بن کعب کا ساقی تھا۔ ان کے پاس کوئی آدمی خبر لایا کہ بے شک شراب حرام کر دی گئی ہے۔ چنانچہ ابو طلحہ نے کہا: اے انس! اٹھو اور اسے بہا دو۔ چنانچہ میں نے سب شراب بہا دی۔‘‘[2] سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ((بَیْنَمَا نَحْنُ قُعُوْدٌ عَلٰی شَرَابٍ لَّنَا وَ نَحْنُ نَشْرَبُ الْخَمْرَ حِلَّۃً (حَلَالًا) إِذْ قُمْتُ حَتّٰی آتِیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَأَسْلَمَ عَلَیْہِ، وَ قَدْ
[1] الایمان و الحیاۃ لیوسف القرضاوی، بیروت موسسۃ الرسالۃ، ط ۲: ۱۹۷۵ء، ص: ۲۲۴-۲۲۷۔ (معمولی رد و بدل کے ساتھ) [2] صحیح بخاری، کتاب الاشربۃ، صحیح مسلم، کتاب الاشربۃ، مسند احمد، ج ۵، ص: ۲۲۸۔