کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 23
بجٹ وقف کر دے۔ ۱… امریکی بحری فوج کو تمام بندرگاہوں کی کڑی نگرانی پر مامور کر دیا گیا تاکہ سمندری راستے سے شراب کی سمگلنگ نہ ہو سکے۔ ۲… فضائی نگرانی کے لیے فضائی قوت کی ذمہ داری لگائی گئی۔ ۳… تمام حکومتی ادارے اور میڈیا کے تمام وسائل کو شراب کے خلاف جنگ اور اس کی ضرر رسانی کو اجاگر کرنے کے لیے الرٹ کر دئیے گئے۔ اسی طرح تمام ماہانہ، سالانہ، سہ ماہی میگیزینز اور روزنامے، کتابیں ، وقتاً فوقتاً نشر ہونے والے ضمیمے، فلمیں ، مذاکرے اور لیکچرز وغیرہا تک کو اس کام پر لگا دیا گیا۔ ممانعت شراب کے قانون کی تنفیذ کے لیے چودہ سالوں میں امریکی اخراجات پر ایک نظر: ۱… ماہرین شماریات کے مطابق شراب کے خلاف جنگ پر امریکی حکومت نے چودہ سالوں میں اشتہارات کی صورت میں ۶۰ ملین ڈالرز سے زیادہ خرچ کیے۔ ۲… جو کتابیں اور ضمیمے نشر کیے گئے وہ تقریباً دس (بلین) ارب صفحات بنتے ہیں ۔ ۳… قانون کے نفاذ کے لیے چودہ سالوں میں تقریباً ۲۵۰ ملین ڈالرز سے کم کسی صورت میں نہیں ۔ ۴… چودہ سالوں میں ۳۰۰ جانیں ضائع ہوئیں ۔ ۵… پانچ لاکھ بتیس ہزار تین سو پینتیس افراد جیل گئے۔ ۶… ۱۶ ملین ڈالرز جرمانے کیے گئے۔ ۷… ۴۴۴ ملین ڈالرز کی جائیدادیں اور ممتلکات ضائع ہوئیں ۔ لیکن ان تمام کوششوں کے باوجود امت امریکہ شراب کے عشق میں پہلے سے بھی زیادہ ڈوب گئی اور پہلے سے بھی زیادہ وہ اس کی عادی ہو گئی۔ بالآخر حکومت امرکیہ ۱۹۳۳ء میں یہ قانون ختم کرنے اور شراب کو مکمل طور پر آزاد کر دینے پر مجبور ہو گئی۔[1]
[1] تنقیحات لابی الاعلی المودودی اور وہاں سے ابو الحسن ندوی نے اپنی کتاب ’’ما ذا خسر العالم بانحطاط المسلمین‘‘ ص ۷۷ کے حاشیے پر یہ اعداد و شمار نقل کیے۔