کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 18
حیات انسانی پر درج بالا نظریات کے اثرات:
عصر جدید میں مذکورہ بالا نظریات کے چیدہ چیدہ واضح اثرات درج ذیل ہیں :
۱۔ حقیقی دین کی جگہ سیاسی دین مسلط ہو گیا۔
۲۔ روحانی انسان فقط حیوانی انسان بن گیا۔
۳۔ انسانی مزاج کی نرمی اور لطافت پر حیوانی مزاج کا غلبہ ہو گیا۔
۴۔ عفت و شرافت پر بے حیائی اور جنسی بے راہ روی غالب آ گئی۔
۵۔ سوشلزم کے نظریہ نے انسان کے اندر سے روحانی جمال کھرچ ڈالا۔ اب وہ اپنی حیوانیت پر اترانے لگا۔
۶۔ مذکورہ نظریات نے اخلاقیات و اقدار کا جنازہ نکال دیا اور ان کی جگہ آمریت اور خود پسندی کو لا کھڑا کیا۔
غیر مسلم کی زندگی کے تمام پہلوؤ ں میں مادیت سرایت کر گئی اور اس کے نزدیک جاہ و حشمت کی طلب اور حاجات دنیوی کا حصول ہی اس کی قابلیت و اہلیت کا اعلیٰ معیار اور مثالی پیمانہ بن گیا۔ اس کی طاقت و محنت کا ثمرہ حقیقی زندگی اور نیکی مقاصد کے بجائے غذا، لباس اور جنسی خواہش تک محدود ہو گیا۔اس کے نزدیک مقررہ معیار اور پرامن ترازو صرف مادی پیداوارا اور فوری منافع ہی بن گیا۔
جہاں تک اخلاقی اقدار کا تعلق ہے اور انسانی فضائل کی بات ہے تو وہ ایک غیر مسلم انسان کے نزدیک روحانی معیار کے مطابق ان چیزوں کی کوئی ذاتی قیمت یا ان کا کوئی قابل ذکر مقام و مرتبہ نہیں ۔ بلکہ وہ میکینکل معیار کے مطابق پیداوار اور منافع کے تابع چیزیں ہیں ۔ اگر پیداوار اور منافع بڑھ جائے تو اخلاق و فضائل کے اثرات بھی زیادہ ہو جائیں گے اور اگر پیداوار اور منافع کم ہو جائیں تو پھر اخلاق و فضائل کو بھی الوداع کرنے میں غیر مسلم دیر نہیں لگاتے۔
اسی بنیاد پر وہ اخلاقی ضوابط جن کے ہوتے ہوئے دنیوی فوائد حاصل ہوں ان کا نفاذ