کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 14
یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍo﴾ (آل عمران: ۱۶۴)
’’بلاشبہ یقینا اللہ نے ایمان والوں پر احسان کیا جب اس نے ان میں ایک رسول انہی میں سے بھیجا، جو ان پر اس کی آیات پڑھتا اور انہیں پاک کرتا اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے، حالانکہ بلاشبہ وہ اس سے پہلے یقینا کھلی گمراہی میں تھے۔ ‘‘
اور فرمایا:
﴿ ہُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیِّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍo﴾
(الجمعۃ: ۲)
’’وہی ہے جس نے ان پڑھوں میں ایک رسول انہی میں سے بھیجا، جو ان کے سامنے اس کی آیات پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے، حالانکہ بلاشبہ وہ اس سے پہلے یقینا کھلی گمراہی میں تھے۔‘‘
علمِ اخلاق کا موضوع:
علمِ اخلاق انسان کا موضوع وہ انسانی اعمال ہیں جو وہ بالارادہ کرتا ہے۔ اپنی مرضی و اختیار سے کرتا ہے چاہے وہ اچھے یا برے ہوں اور علم اخلاق کا مقصد و ہدف اچھے یا برے عمل کے ارادے تو تقویت پہنچانا ہے جیسا کہ تعریف میں واضح کر دیا گیا ہے۔ چونکہ فضائل اعمال کا جمال انسان کو وہ عمل کرنے پر آمادہ کرتا ہے اور اعمال خبیثہ کی قباحت بندے کے ارادے اور عمل کے درمیان حائل ہو جاتی ہے۔[1]
قرآن کریم کی متعدد سورتوں اور آیات میں اخلاق کی بنیادی تعلیمات بیان کی گئی ہیں چنانچہ اس کی مثالیں اس کتاب کے اندر تحریر کی جائیں گی۔
[1] الخلق الفاضل، ص: ۶۔