کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 13
کتاب: اخلاق و آداب مصنف: ابو یحیٰ محمد زکریا زاہد پبلیشر: دار المعرفۃ پاکستان ترجمہ: مقدمہ علم اخلاق کی غرض و غایت: علم اخلاق انسان کے سیرت و کردار اور اس کے ان جذبات و عواطف سے بحث کرتا ہے جو اس کو اس کے ان اقوال و اعمال پر ابھارتے ہیں جن کو وہ اپنے ارادے سے سرانجام دیتا ہے اور جن اقوال و اعمال سے اس کے مخصوص مقاصد ہوتے ہیں ۔ نیز علم اخلاق انسان کی راہنمائی اس غایت کی طرف کرتا ہے کہ جس کی وجہ سے وہ اپنے اعمال کا مقصد سعادت دنیوی و نعیم اخروی بنا لے۔[1] اسی طرح بعثت محمد پر کے کچھ اساسی مقاصد ہیں جیسے تعلیم حکمت، تزکیۂ نفوس اور تہذیب اخلاق وغیرہ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ کَمَآ اَرْسَلْنَا فِیْکُمْ رَسُوْلًا مِّنْکُمْ یَتْلُوْا عَلَیْکُمْ اٰیٰتِنَا وَیُزَکِّیْکُمْ وَیُعَلِّمُکُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُعَلِّمُکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۵۱) ’’جس طرح ہم نے تم میں ایک رسول تمہی سے بھیجا ہے، جو تم پر ہماری آیات پڑھتا اور تمہیں پاک کرتا اور تمہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے اور تمہیں وہ کچھ سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِہِمْ
[1] الخلق الفاضل فی ضوء الاسلام لمحمد عبدالعزیز الربیع و حسین عبدالفضیل محمد، ج ۲، ص: ۶، ط ۱۹۶۲ء۔