کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 123
’’اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور ان چیزوں میں سے خرچ کرو جن میں اس نے تمھیں (پہلوں کا) جا نشین بنایا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان اموال میں جو ہمارے ہاتھوں میں ہیں سوالی اور محروم کا حق بنایا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَفِیْ اَمْوَالِہِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُوْمِo﴾ (الذاریات: ۱۹) ’’اور ان کے مالوں میں سوال کرنے والے اور محروم کے لیے ایک حصہ تھا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے حرام جگہوں پر اپنے لیے یا دوسروں کے لیے اموال خرچ کرنا حرام کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰی حَقَّہٗ وَ الْمِسْکِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًاo اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْٓا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ وَ کَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوْرًاo﴾ (الاسراء: ۲۶-۲۷) ’’اور رشتہ دار کو اس کا حق دے اور مسکین اور مسافر کو اور مت بے جا خرچ کر، بے جا خرچ کرنا۔ بے شک بے جا خرچ کرنے والے ہمیشہ سے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان ہمیشہ سے اپنے رب کا بہت ناشکرا ہے۔‘‘ اور اللہ سبحانہ نے فرمایا: ﴿ یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ وَّ کُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَo﴾ (الاعراف: ۳۱) ’’اے آدم کی اولاد! ہر نماز کے وقت اپنی زینت لے لو اور کھاؤ اور پیو اور حد سے نہ گزرو، بے شک وہ حد سے گزرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے احمقوں کے ہاتھوں میں اموال دے کر ان کو ضائع کرنے سے منع کر دیا۔ جنہیں اس کی قدر و قیمت کا احساس نہ ہو اور نہ وہ ان کی حفاظت کر سکیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ لَا تُؤْتُوا السُّفَہَآئَ اَمْوَالَکُمُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰہُ لَکُمْ قِیٰمًاo﴾ (النساء: ۵)