کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 122
اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہٗ وَ اَعَدَّلَہٗ عَذَابًا عَظِیْمًاo﴾ (النساء: ۹۳) ’’اور جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے، اس میں ہمیشہ رہنے والا ہے اور اللہ اس پر غصے ہوگیا اور اس نے اس پر لعنت کی اور اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کیا ہے۔ ‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ﴾ (الاسراء: ۳۳) ’’اور اس جان کو قتل مت کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے خودکشی کو حرام کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ لَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَکُمْ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًاo﴾ (النساء: ۲۹) ’’اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بے شک اللہ تم پر ہمیشہ سے بے حد مہربان ہے۔‘‘ ﴿ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّہْلُکَۃِ﴾ (البقرۃ: ۱۹۵) ’’اور اپنے ہاتھوں کو ہلاکت کی طرف مت ڈالو۔‘‘ اس طرح اسلام نے ہر مومن کے دل میں انسانی جان کا احترام راسخ کر دیا ہے اور کسی بھی طریقہ سے اس پر زیادتی کو ناجائز و حرام کر دیا ہے۔ البتہ قصاص وغیرہ حق شریعت کو اس حکم سے مستثنیٰ کر دیا ہے۔ سوم: حفاظت اموال: اموال بندوں کی ملکیت میں امانت ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں اموال پر اس لیے نیابت عطا کرتا ہے تاکہ وہ ان میں سے معروف اور مقرر و محدود شرعی طریقہ کے ساتھ خرچ کریں ۔ اس میں فضول خرچی، بخل، تکبر اور ظلم و زیادتی قطعاً جائز نہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ اٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاَنْفِقُوْا مِمَّا جَعَلَکُمْ مُسْتَخْلَفِینَ فِیْہِ﴾ (الحدید: ۷)