کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 121
ضرورت خمس یعنی پانچ بنیادی ضروریات کہا جاتا ہے۔ جو یہ ہیں : حفظ دین، حفظ جان، حفظ مال، حفظ عزت و آبرو اور حفظ عقل۔ اول: حفاظت دین: اللہ سبحانہ و تعالیٰ چاہتا ہے کہ مسلمان اپنے دین پر کاربند رہ کر سب لوگوں کے سردار اور امام ہوں کسی مسلمان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ ذلیل ہو کر اسلام کے علاوہ کسی دوسرے دین کے کسی پیروکار کا محکوم بن کر رہے اور کسی مسلمان ملک کے لیے جائز نہیں کہ وہ شریعت سے علیحدہ ہو جائے۔ یا الحاد، ارتداد اور کفر کو کھلی چھٹی دے دے یا وہ زندیقیت اور ملحدیت کی حمایت کرنے لگ جائے۔ وہ نہ اسے تسلیم کرے اور نہ اس کے وجود کو برداشت کرے اور نہ وہ اپنے جھوٹ اور بہتان کے زور پر اس کو عقیدے کی آزادی یا چشم پوشی کا نام دیں ۔ کیونکہ اس طرح دین کی محرمات سے کھلم کھلا بغاوت کو شہہ ملتی ہے اور لوگوں کے عقائد کو کھیل تماشا بنا لیے جانے کا اندیشہ ہے۔ ان معانی میں متعدد آیات وارد ہیں جیسے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿ ہُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَ لَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَo﴾ (الصف: ۹، التوبۃ: ۳۳) ’’وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا، تاکہ اسے ہر دین پر غالب کر دے، خواہ مشرک لوگ برا جانیں ۔‘‘ دوم: حفاظت جان: اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین شکل و صورت میں تخلیق کیا اور ہر قسم کے ضرر سے چاہے وہ دوسروں کی طرف سے ہو یا اس کی اپنی طرف سے ہو جو اس کی جان کو لاحق ہو سکتی ہے اگرچہ اس کے پاس کوئی عذر یا تاویل بھی ہو۔ اللہ تعالیٰ نے جان کو ناحق ضائع کرنا حرام کر دیا ہے۔ جس سے کسی انسان کی بشریت کا خاتمہ ہو جاتا ہو اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس جرم کے مرتکب کے لیے سخت ترین سزا بین کی ہے۔ اللہ سبحانہ نے فرمایا: ﴿ وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِیْہَا وَ غَضِبَ