کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 115
روک لیتی ہے ان سے بارش رک جاتی ہے۔‘‘ (ج) اجتماعی جزاء و سزا کی تفصیل: اس جزا و سزا کی دو اقسام ہیں : (۱) سوسائٹی برے انسان پر جو جرمانہ کرے یا اسے جو تادیبی طور پر سزا دے۔ جیسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے چوری، ڈاکے یا قتل وغیرہ جیسے جرائم کی سزائیں مقرر کی گئی ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّلُوْٓا اَوْ یُصَلَّبُوْٓا اَوْ تُقَطَّعَ اَیْدِیْہِمْ وَ اَرْجُلُہُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ یُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ ذٰلِکَ لَہُمْ خِزْیٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَہُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌo﴾ (الاحزاب: ۳۳) ’’ان لوگوں کی جزا جو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد کی کوشش کرتے ہیں ، یہی ہے کہ انھیں بری طرح قتل کیا جائے، یا انھیں بری طرح سولی دی جائے، یا ان کے ہاتھ اور پاؤ ں مختلف سمتوں سے بری طرح کاٹے جائیں ، یا انھیں اس سر زمین سے نکال دیا جائے۔ یہ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے۔ ‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَۃُ فَاقْطَعُوْٓا اَیْدِیَہُمَا جَزَآئً بِمَا کَسَبَا نَکَالًا مِّنَ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌo﴾ (المائدۃ: ۳۸) ’’اور جو چوری کرنے والا اور جو چوری کرنے والی ہے سو دونوں کے ہاتھ کاٹ دو، اس کی جزا کے لیے جو ان دونوں نے کمایا، اللہ کی طرف سے عبرت کے لیے اور اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ (۲) تادیبی سزا جیسے کسی آدمی کے فاسق ہونے کا یقین ہو جائے اور اس کی گواہی غیر