کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 112
یہ شخص واحد کی نسبت سے ہے اور جماعت یا ایک گروہ کی نسبت سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ لَوْ اَنَّ اَہْلَ الْقُرٰٓی اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْہِمْ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ وَ لٰکِنْ کَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰہُمْ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَo﴾ (الاعراف: ۹۶) ’’اور اگر واقعی بستیوں والے ایمان لے آتے اور بچ کر چلتے تو ہم ضرور ان پر آسمان اور زمین سے بہت سی برکتیں کھول دیتے اور لیکن انھوں نے جھٹلایا تو ہم نے انھیں اس کی وجہ سے پکڑ لیا جو وہ کمایا کرتے تھے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے مزید وضاحت فرما دی: ﴿ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ اَہْلَکْنَاہُمْ اِِنَّہُمْ کَانُوْا مُجْرِمِیْنَo﴾ (الدخان: ۳۷) ’’اور وہ لوگ جوان سے پہلے تھے؟ ہم نے انھیں ہلاک کردیا، بے شک وہ مجرم تھے۔‘‘ اور دنیوی سزا کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَقَدْ کَانَ لِسَبَاٍ فِیْ مَسْکَنِہِمْ اٰیَۃٌ جَنَّتٰنِ عَنْ یَّمِیْنٍ وَّ شِمَالٍ کُلُوْا مِنْ رِّزْقِ رَبِّکُمْ وَاشْکُرُوْا لَہٗبَلْدَۃٌ طَیِّبَۃٌ وَّ رَبٌّ غَفُوْرٌo فَاَعْرَضُوْا فَاَرْسَلْنَا عَلَیْہِمْ سَیْلَ الْعَرِمِ وَ بَدَّلْنٰہُمْ بِجَنَّتَیْہِمْ جَنَّتَیْنِ ذَوَاتَیْ اُکُلٍ خَمْطٍ وَّ اَثْلٍ وَّ شَیْئٍ مِّنْ سِدْرٍ قَلِیْلٍo ذٰلِکَ جَزَیْنٰہُمْ بِمَا کَفَرُوْا وَ ہَلْ نُجٰزِیْٓ اِلَّا الْکَفُوْرَo وَ جَعَلْنَا بَیْنَہُمْ وَ بَیْنَ الْقُرَی الَّتِیْ بٰرَکْنَا فِیْہَا قُرًی ظَاہِرَۃً وَّ قَدَّرْنَا فِیْہَا السَّیْرَ سِیْرُوْا فِیْہَا لَیَالِیَ وَ اَیَّامًا اٰمِنِیْنَo فَقَالُوْا رَبَّنَا بٰعِدْبَیْنَ اَسْفَارِنَا وَ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَہُمْ فَجَعَلْنٰہُمْ اَحَادِیْثَ وَ مَزَّقْنٰہُمْ کُلَّ مُمَزَّقٍ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّکُلِّ صَبَّارٍ شَکُوْرٍo﴾ (السبا: ۱۵-۱۹) ’’بلاشبہ یقینا سبا کے لیے ان کے رہنے کی جگہ میں ایک نشانی تھی۔ دو باغ دائیں