کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 111
ہے۔ اور توبہ ان لوگوں کی نہیں جو برے کام کیے جاتے ہیں ، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجاتی ہے تو وہ کہتا ہے بے شک میں نے اب توبہ کر لی اور نہ ان کی ہے جو اس حال میں مرتے ہیں کہ وہ کافر ہوتے ہیں ، یہ لوگ ہیں جن کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیار کیا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَہُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذَنُوْبِہِمْ وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَ لَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَا فَعَلُوْا وَ ہُمْ یَعْلَمُوْنَo اُولٰٓئِکَ جَزَآؤُہُمْ مَّغْفِرَۃٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا وَ نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَo﴾ (آل عمران: ۱۳۵-۱۳۶) ’’اور وہ لوگ کہ جب کوئی بے حیائی کرتے ہیں ، یا اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں ، پس اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا اور کون گناہ بخشتا ہے؟ اور انھوں نے جو کیا اس پر اصرار نہیں کرتے، جب کہ وہ جانتے ہوں ۔ یہ لوگ ہیں جن کی جزا ان کے رب کی طرف سے بڑی بخشش اور ایسے باغات ہیں جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں ، ہمیشہ ان میں رہنے والے ہیں اور (یہ) عمل کرنے والوں کا اچھا اجر ہے۔ ‘‘ دنیوی جزا کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی وَ ہُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً وَ لَنَجْزِیَنَّہُمْ اَجْرَہُمْ بِاَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَo﴾ (النحل: ۹۷) ’’جو بھی نیک عمل کرے، مرد ہو یا عورت اور وہ مومن ہو تو یقینا ہم اسے ضرور زندگی بخشیں گے، پاکیزہ زندگی اور یقینا ہم انھیں ان کا اجر ضرور بدلے میں دیں گے، ان بہترین اعمال کے مطابق جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘