کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 108
’’پس لیکن وہ جس نے دیا اور ( نافرمانی سے) بچا۔ اور اس نے سب سے اچھی بات کو سچ مانا۔تو یقینا ہم اسے آسان راستے کے لیے سہولت دیں گے۔ ‘‘ برے اخلاق جیسے کفر، ظلم اور کبیرہ گناہوں کی سزا کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اِِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ثُمَّ مَاتُوا وَہُمْ کُفَّارٌ فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَہُمْo﴾ (محمد: ۳۴) ’’بے شک وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا، پھر اس حال میں مر گئے کہ وہ کافر تھے تو انھیں اللہ کبھی معاف نہیں کرے گا۔‘‘ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَاَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنٰیo وَکَذَّبَ بِالْحُسْنٰیo فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلْعُسْرٰیo﴾ (اللیل: ۸-۱۰) ’’اور لیکن وہ جس نے بخل کیا اور بے پروا ہوا۔اور اس نے سب سے اچھی بات کو جھٹلا دیا۔ تو یقینا ہم اسے مشکل راستے کے لیے سہولت دیں گے۔‘‘ ظلم، قصاص اور ادائیگی حقوق کی جزاء کے متعلق اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات نہایت واضح ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ لَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوۃٌ یّٰٓاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۷۹) ’’اور تمھارے لیے بدلہ لینے میں ایک طرح کی زندگی ہے اے عقلوں والو! تاکہ تم بچ جاؤ ۔ ‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ کَتَبْنَا عَلَیْہِمْ فِیْہَآ اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ﴾ (المائدۃ: ۴۵) ’’اور ہم نے اس میں ان پر لکھ دیا کہ جان کے بدلے جان ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: