کتاب: اخلاق و آداب - صفحہ 107
جزا یا بدلہ، ذمہ داری یا جواب دہی و مسؤ لیت کے نتیجہ میں لاگو ہوتی ہے اگر معاملات بہتر طریقہ سے سرانجام دئیے جائیں تو ان کی جزا اور بدلہ بھی بہتر ہو گا اور اگر معاملات میں غفلت یا بدمعاملگی کی جائے تو بدلہ بھی برا ہو گا۔[1] اسی لیے اگر اخلاقی ذمہ داری کو ثواب و عقاب سے محروم کر دیا جائے تو اس کا نتیجہ اخلاقی ذمہ داریوں کی عدم ادائیگی کی صورت میں نکلے گا۔ جس کا اثر بد کا دائرہ کار نہایت وسیع ہو گا اگر انسان کی اپنی ذات کا معاملہ ہو تو اس کا دل خلجان اور وساوس کا شکار ہو جائے گا۔ پھر وہ چڑچڑا اور بد اخلاق ہو جائے گا اور اگر دوسروں کے معاملات ہوں تو وہ لوگوں کے ساتھ بدمعاملگی سے پیش آئے گا اور باہمی اصولوں کو نظر انداز کر دے گا۔ جزا و سزا کی اہمیت کے دو اسباب ہیں : (۱) عدل و انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ بہتر اور بدتر اور خیر اور شر کے درمیان فرق کیا جائے۔ (۲) جزا و سزا کا نظام ہی اخلاق کو بامعنی اور قیمتی بناتا ہے۔ وگرنہ اخلاق اپنے معانی اور قیمت کھو دے گا۔ (دوم) جزا و سزا کی انواع و اقسام: جزا و سزا کی کئی لحاظ سے متعدد انواع ہیں : جزا الٰہی یا دینی، جزا طبیعی، جزا دنیوی و اخروی، جزا اجتماعی، جزا الوجدانی یا اخلاقی وغیرہ۔ جن کی تفصیل ذیل میں درج کی جاتی ہے: (۱) الٰہی جزاء:… اس جزا کو ہم ثواب و عقاب اور دنیوی و اخروی میں تقسیم کر سکتے ہیں ۔ جیسا کہ ذیل میں ہم تحریر کرتے ہیں : ثواب کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰی وَاتَّقٰیo وَصَدَّقَ بِالْحُسْنٰیo فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْیُسْرٰیo﴾ (اللیل: ۵-۷)
[1] الاخلاق و معیارہا بین الوضعیۃ و الدین، ص: ۳۷ د/حمدی عبدالعال۔