کتاب: اخلاق نبوی کے سنہرے واقعات - صفحہ 355
سے ان کی کوئی بات چھپنے نہ پائے۔ ان کی ہر بات یاد کر لینا پھر جو تم نے سنا اور دیکھا ہو گا مجھے بتانا۔
ہرقل نے مجھ سے کہا:ہاں سنو! تم تین چیزوں کو بطور خاص نوٹ کرو گے:
تم دیکھتے رہنا کہ جب میرا یہ خط ان کو ملتا ہے تو انہیں میرے نام لکھے ہوئے خط میں سے کوئی چیز یاد بھی ہے۔
اس بات کا خیال رکھنا ،کیا میرا خط پڑھتے وقت وہ رات کا ذکر کرتے ہیں۔
ان کی پشت مبارک پر دیکھنا کہ تمہیں ان کی کوئی چیز متعجب کرتی ہے۔
تنوخی کہتے ہیں کہ میں ہرقل کا خط لے کر چل پڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک تبوک ہی میں قیام پذیر تھے۔ جب میں تبوک میں آپ کے خیمے تک پہنچا تو میں نے دیکھا آپ اپنے صحابہ کرام کے ساتھ پانی کے ایک کنویں پر اپنا کندھا ننگا کر کے تشریف فرما ہیں۔
میں آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کے سامنے بیٹھ گیا پھر میں نے خط نکال کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خط کو اپنی گود میں رکھ لیااور ارشاد فرمایا:تم کون ہو؟
میں نے عرض کیا:کہ میں تنوخ قبیلہ کا ایک فرد ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:کیا تمہیں اپنے باپ دادا سیدنا ابراہیم کے دین حنیف ’’اسلام‘‘ کے ساتھ کوئی دلچسپی ہے؟
میں نے جواب دیا:میں اپنی قوم کا سفیر ہوں اور اپنی قوم کے دین و مذہب پر ہی ہوں۔ میں انہی کے مذہب پر رہوں گا۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر مسکرا دیے۔ اور ارشاد فرمایا:
﴿ إنک لا تھدي من أحببت ولکن اللّٰه یھدي من یشاء ﴾
’’بے شک آپ جس کو پسند کریں اسے ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ اللہ تعالی جسے چاہتا ہے ہدایت عطا فرماتا ہے‘‘۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا:تنوخی بھائی! میں نے کسری‘ نجاشی اور ہرقل تمام