کتاب: اخلاق نبوی کے سنہرے واقعات - صفحہ 354
سنانا پسند کریں گے۔
تنوخی کہنے لگے:ہاں ہاں کیوں نہیں۔
چنانچہ انہوں نے جو کہانی سنائی وہ قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔
ہرقل کو جب اللہ کے رسول کا خط ملا تو اس نے پادریوں اور دیگر ذمہ داران حکومت کو بلوایا۔محل کے دروازوں کو بند کر لیااور درباریوں اور پادریوں سے کہنے لگا:ہمیں اس نبی کی طرف سے ایک خط ملا ہے، جس میں انہوں نے تین چیزوں کی دعوت دی ہے۔
(1) تم سب لوگ اسلام قبول کر کے اللہ کے دین میں داخل ہو جاؤ۔
(2)یا پھر ہمیں اپنی زمین سے خراج یعنی جزیہ ادا کرو۔
(3)اگر تمہیں دونوں شرائط منظور نہیں تو پھر لڑائی کے لیے تیار ہو جاؤ۔
دربار کے لوگوں نے قیصر روم کی گفتگو سنی تو غصے سے پھنکارنے لگے، کہنے لگے:یہ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم عیسائیت کو چھوڑ دیں اور حجاز سے آئے ہوئے ا س اعرابی کے غلام بن جائیں۔
ان لوگوں کا رد عمل بڑا شدید تھا وہ اس خط سے سخت ناراض ہوئے۔ ادھر ہرقل نے محسوس کیا کہ اگر اس نے ان لوگوں کو کمزوری دکھائی تو یہ لوگ محل سے نکل کر اس کے خلاف ہنگامہ برپا کر دیں گے۔یہ رومی رعیت کو میرے خلاف بھی کر سکتے ہیں۔ ہرقل نے حکمت سے کام لیا۔ اور ان سے کہنے لگا:میں نے تو تمہیں آزمانے کے لیے ایسی باتیں کہی تھیں کہ تمہیں عیسائیت اور اپنے وطن سے کتنی محبت ہے؟ مجھے خوشی ہوئی کہ تم لوگ امتحان میں کامیاب نکلے ہو۔
ہرقل نے ایک عرب عیسائی کو بلایا اور اسے کہا:میرے پاس کسی ایسے شخص کو تلاش کر کے لاؤ جسے عربی زبان پر عبور ہو اور اس کا حافظہ بڑا قوی ہو۔ میں اس کے ہاتھ اس خط کا جواب بھجوانا چاہتا ہوں۔ یہ عرب عیسائی تلاش کرتے کرتے مجھ تک پہنچ گیا اور مجھے ہرقل کے سامنے پیش کر دیا۔ ہرقل نے مجھے ایک خط دیا اور کہا:اس خط کو اس شخص یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دو۔
ہرقل نے مجھے ہدایات دیتے ہوئے کہا:تم پوری توجہ سے ان کی ہر بات کو سنو اور دیکھو گے۔ تم