کتاب: اخلاق نبوی کے سنہرے واقعات - صفحہ 31
اس کے باپ امیہ اور بھائی علی کو خود اپنی آنکھوں سے قتل ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ قریش کو یقین آگیا کہ شکست کی خبر درست ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہر گھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
شکست کی خبر کو چند دن گزر چکے تھے ۔صفوان بن امیہ مکہ مکرمہ کا معروف اسلحہ فروش اور نہایت امیر آدمی تھا۔ اس کا چچا زاد بھائی عمیر بن وہب بڑا چالاک اورشیطان صفت انسان تھا۔یہ بھی غزوہ بدر میں شریک ہوا تھا، بلکہ مدنی لشکر کی قوت کا اندازہ لگانے کے لیے اسی کو روانہ کیا گیا تھا۔ عمیر نے گھوڑے پر سوار ہوکر لشکر کا چکر لگایا اور واپس آکر بتایا کہ تین سو سے کچھ زیادہ لوگ ہیں۔ یہ بڑا شرارتی اور فتنہ پرور انسان تھا۔ اسے عرف عام میں قریش کا شیطان کہا جاتا تھا۔
ایک دن صفوان اور عمیر بیت اللہ کے سائے تلے حطیم میں بیٹھے ہوئے تھے۔صفوان شدید غصے میں تھا۔ اپنے باپ اور بھائی کے بدر میں قتل ہونے پر اس کا خون کھول رہا تھا اور وہ جوش انتقام میں دیوانہ ہو رہا تھا۔ رہا عمیر تو اس کا بیٹا وہب بدر کے قیدیوں میں شامل تھااور مسلمانوں کی تحویل میں تھا۔ مقتولین کا ذکر کرتے ہوئے صفوان نے کہا:اللہ کی قسم! ان بزرگوں اور ساتھیوں کے دنیا چھوڑ جانے کے بعد اب جینے میں کوئی مزہ نہیں رہا۔ عمیر نے کہا:سچ کہتے ہو، اگر مجھ پر قرض نہ ہوتا اور یہ خوف نہ ہوتا کہ میرے مرنے کے بعد بچوں کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں تو میں فوراً مدینہ طیبہ جاکر شمع محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ روشنی گل کردیتا۔