کتاب: اخلاق نبوی کے سنہرے واقعات - صفحہ 30
5۔ دشمن جاں پر مہربانی ونوازش غزوہ بدر 17 رمضان المبارک 2 ہجری کو ہوا جس میں اللہ رب العزت نے قریش کو شکست فاش سے دو چار کیا۔ مکہ مکرمہ کے باسی بدر کے معرکے کا نتیجہ سننے کے لیے بے تاب تھے۔ وہ بہت بے چینی سے لڑائی کی خبروں کے منتظر تھے ۔ قریش کے لوگ عموماً بیت اللہ کے صحن میں اکٹھے ہوکر نتائج کے بارے میں قیاس آرائیاں کرتے رہتے۔ بالآخر ان کے انتظار کی گھڑیاں ختم ہو ہی گئیں۔ سب سے پہلے جو شخص جنگ کے نتیجے کی خبر لے کر مکہ مکرمہ پہنچا اس کا نام حیسمان بن عبداللہ الخزاعی تھا۔ یہ خود بھی اس جنگ میں شریک تھا۔ اس نے جیسے ہی بیت اللہ کے صحن میں اپنا اونٹ بٹھایا لوگ بے صبری سے اس کی طرف دوڑتے ہوئے آئے:ہاں بھئی! پیچھے کی کیا خبر ہے۔ جنگ کا نتیجہ کیا نکلا؟ حیسمان کہنے لگا:پیچھے کا کیا پوچھتے ہو؟! عتبہ بن ربیعہ اور شیبہ بن ربیعہ مارے گئے۔ ابوالحکم بن ہشام اور امیہ بن خلف قتل کردیے گئے۔قریش کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو مسلمانوں نے گرفتار کرلیا ہے۔ اس نے بڑے بڑے سرداروں کا نام لیا۔ جنگ کے مقتولین میں جب اس نے بڑے بڑے اشرافِ مکہ کا نام لیا تو امیہ بن خلف کا بیٹا صفوان جوحطیم میں بیٹھا ہوا تھا،کہنے لگا:اللہ کی قسم! یہ شخص ہوش و حواس کھو بیٹھا ہے۔ اچھا ذرا اس سے میرے بارے میں پوچھو اور کہو: صفوان بن امیہ کا کیا بنا؟ حیسمان کہنے لگا:لوگو ! وہ دیکھو،صفوان تو حطیم میں بیٹھاہوا ہے مگر میں نے