کتاب: اخلاق نبوی کے سنہرے واقعات - صفحہ 28
تمھارے پاس حرم میں آجاتا ہے، تم اس پر ظلم کرتے ہو۔
یہ شخص پہلے قریش کے مختلف حلقوں کے پاس اپنی فریاد سنا چکاتھا مگر تمام نے خاموشی اختیار کر لی تھی۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا:(مَنْ ظَلَمَکَ؟) ’’تجھ پر کس نے ظلم کیا ہے؟‘‘ زبیدی نے بتایا کہ ابوجہل نے مجھ پر ظلم کیا ہے، پھر اس نے پوری تفصیل کے ساتھ سارا واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گوش گزار کر دیا۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:(أَیْنَ أَجْمَالُکَ؟) ’’تمھارے اونٹ کہاں ہیں؟‘‘
زبیدی کہنے لگا کہ وہ ابھی ’’حزورہ‘‘ ہی میں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو اپنے ہمراہ چلنے کا اشارہ کیا اور ان کے ساتھ اونٹوں کی طرف گئے۔ زبیدی کے اونٹ واقعی بڑے خوبصورت اور حسین و جمیل تھے۔
زبیدی سے پوچھا:ان کی کتنی قیمت لو گے؟ اس نے جو قیمت بتائی آپ نے وہ سودا منظور کر لیا اور اسے قیمت ادا کر دی۔
تھوڑی دیر گزری ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان خریدے ہوئے اونٹوں کوفروخت کر رہے ہیں۔ گاہک آکر دیکھ رہے ہیں اور تھوڑی دیر کے بعد ان میں سے دو اونٹوں کا سودا ہوگیا ہے۔
جانتے ہیں کتنی قیمت پر؟ جتنی قیمت آپ نے تین اونٹوں کی زبیدی کو ادا کی تھی اتنی قیمت میں دو اونٹوں کو فروخت کر دیاگیا ہے۔
اب منافع میں ایک اونٹ بچ گیا۔ تھوڑی دیر گزری، اس کا بھی گاہک آ گیا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بھی فروخت کر دیا ہے۔ اور جو رقم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی ہے آپ نے وہ بنوعبدالمطلب کی بیواؤں کو دے