کتاب: اخلاق نبوی کے سنہرے واقعات - صفحہ 27
نے دام طلب کیے ہیں، میں ان کا صرف تیسرا حصہ دوں گا۔ بولو:سودا منظور ہے؟
زبیدی بڑی آس اور امید لے کر آیا تھا۔ مطلوبہ قیمت کا صرف تیسرا حصہ ! اس نے نفی میں سر ہلا دیا۔ میں تو منافع چاہتا ہوں اور مجھے یہاں خسارے کا سودا کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
قارئین کرام! وہ ماحول ہی ایسا تھا۔ ابوجہل نے اونٹوں کی جو قیمت لگائی تھی، اس کی خبر فوراً پورے بازار میں پھیل گئی۔ سب کو معلوم ہو گیا کہ زبیدی نے اس کم قیمت پر اونٹ بیچنے سے انکار کر دیا ہے۔ ابوجہل کا خوف اور ڈر ہر کسی کو تھا۔ اب لوگ ڈر رہے ہیں کہ اگر ہم نے ابوجہل سے بڑھ کر قیمت لگائی تو وہ ناراض ہو جائے گا اور اس کی ناراضی کا مطلب یہ ہے کہ رسوا ہونا پڑے گا، لہٰذا اس کی ناراضی کے ڈر سے کوئی اونٹ خرید نہیں رہا۔ انھیں ناقابل فروخت بنا دیاگیا۔ زبیدی نے کچھ دیر انتظار کیا کہ شاید اس کے اونٹ بک جائیں مگر کوئی گاہک ابوجہل کی ناراضی کے ڈر سے انھیں خریدنے کے لیے تیار نہیں ہوا۔
اس کا رخ اب اس رحیم و رؤوف کی طرف ہے جو اعلیٰ اخلاق والے ہیں۔ جن کی کوئی مدد نہیں کرتا، وہ اس کی مدد کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر صدیق، سیدنا عمرفاروق اور سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم کے ہمراہ مسجدحرام میں تشریف فرما ہیں۔
بنو زبید کا یہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا ہے اور دہائی دیتا ہے:قریش کی جماعت! بھلا تمھارے پاس مال کیسے آئے گا؟ تجارتی قافلے تمھاری طرف کیسے آئیں گے؟ کوئی تاجر تمھارے پاس کیسے مقیم ہو گا؟ جو