کتاب: اخلاق نبوی کے سنہرے واقعات - صفحہ 26
4۔آئندہ ایسا کرو گے تو نتیجہ بھگت لو گے مکہ مکرمہ زمانۂ جاہلیت میں بھی تجارت کا بڑا مرکز تھا۔ لوگ دور دور سے اپنے سامان تجارت کے ساتھ اس مقدس شہر میں آتے۔ ابوجہل بن ہشام نہ صرف کفر کا سرغنہ تھا بلکہ وہ رسہ گیر بھی تھا جس کو جی چاہتا ذلیل کر دیتا، مارتا، پیٹتا یا اس کے کاروبار کو نقصان پہنچاتا۔ اس کے دل و دماغ میں فرعونیت بھری ہوئی تھی۔ ’’زبِید‘‘ یمن کا بڑا شہر ہے۔ وہاں کے رہنے والوں کو زبیدی کہا جاتا ہے۔ ایک مرتبہ ایک زبیدی اپنے تین بہترین اونٹوں کے ساتھ مکہ مکرمہ کے بازار ’’حزورہ‘‘ میں آتا ہے۔ اس نے انھیں فروخت کے لیے پیش کیا۔ لوگ انھیں دیکھ رہے ہیں، بڑے خوبصورت اور مہنگے اونٹ، ہر کسی کی نگاہوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ اتنے میں مکہ مکرمہ کایہ بڑا چودھری ابوجہل بھی آجاتا ہے۔ اس نے اونٹوں کو دیکھا تو اسے بڑے پسند آئے۔ ابوجہل نے زبیدی کو پکارا:ارے او زبیدی! کتنے دام لو گے؟ زبیدی ایک لمبا سفر کرکے آیا تھا۔ اسے امید تھی کہ ان اونٹوں کی فروخت سے اسے ایک بڑی رقم مل جائے گی۔ اس نے اپنی خواہش اور توقع کے مطابق دام بتا دیے۔ ابو جہل نے شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ اسے دیکھا اور کہا کہ اتنی زیادہ رقم۔ سنو! جو تم