کتاب: اخلاق نبوی کے سنہرے واقعات - صفحہ 23
3۔کون ہے جو اس غلام کو خریدے؟!
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ آپ نے ایسے عام آدمی کوبھی عزت اور وقار عطا فرمایاجسے معاشرے میں کوئی خاص اہمیت حاصل نہ تھی۔
بنو اشجع عربوں کے مشہور قبیلہ بنو غطفان کی ایک شاخ ہے۔ یہ قبیلہ زمانہ قدیم سے مدینہ طیبہ کے اطراف میں آباد تھا۔ اس قبیلے کا ایک بدوی زاہربن *حرام رضی اللہ عنہ مدینہ طیبہ سے کچھ فاصلے پر رہتا تھا۔ یہ نہایت غریب شخص تھا، شکل و صورت میں بھی زیادہ خوبصورت نہ تھا مگر اس کی ایک اہم خوبی یہ تھی کہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت کرتا تھا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس سے خوب محبت کرتے تھے۔
زاہر بن حرام اشجعی جب بھی مدینہ طیبہ آتا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کچھ دیہاتی تحفے ،مثلاً:تازہ سبزیاں، پھل ، ستو، شہد وغیرہ لے کر آتا۔ زاہر جب واپس جانے لگتا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسے شہری سوغاتیں دے کر رخصت فرماتے۔ ایک دن تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے زاہر کو ایک ایسا اعزاز عطا فرمایا جو