کتاب: اخلاق نبوی کے سنہرے واقعات - صفحہ 20
2۔تم آجاؤ ،سو اونٹ ملیں گے
حنین کی جنگ میں مشرکین کی فوج کاسردار مالک بن عوف النصری تھا۔ بنو ہوازن سے تعلق رکھنے والا یہ کمانڈر بنوثقیف کے تعاون سے پچیس ہزار کے لشکر کے ساتھ حنین کے میدان میں اترا۔ یہ شخص بلاشبہ بہت بڑا شجاع اور بہادر تھا۔ اس کا احترام اس درجہ تھا کہ اس نے جب یہ فیصلہ سنایا کہ پوری قوم اپنے ساتھ اپنے مال، مویشی، عورتیں اور بچے بھی لے کرمیدان جنگ میں آئے تو لوگوں نے اس کی بات کو تسلیم کر لیا۔ اس کے مؤقف کی مخالفت بھی کی گئی مگر اس کے باوجود یہ اپنی بات پر ڈٹا رہا۔ اس کا مؤقف تھا کہ ہمارے فوجیوں کو معلوم ہو گا کہ ہم نے اسی میدان میں ڈٹے رہنا ہے، راہِ فرار اختیار نہیں کرنی کیونکہ جن کے پاس بھاگ کر جانا ہے وہ تو ہمارے پاس ہیں۔ اگر اس کی فوجی تنظیم اور ترتیب کو دیکھا جائے تو وہ بڑی کامیاب تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جنگ کے آغاز میں مسلمانوں کے قدم اکھڑ جاتے ہیں اور وہ بھاگنے لگتے ہیں۔
یہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل و کرم تھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شجاعت اور بہادری کی بدولت بھاگتے ہوئے مسلمان لوٹ آئے اور جم کر لڑائی کی جس میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح نصیب کی۔ بنوثقیف اور بنو ہوازن بھاگ اٹھے۔ ان بھاگنے والوں میں اس فوج کا کمانڈر مالک بن عوف بھی تھا۔ وہ بھاگ کر طائف میں بنوثقیف کے قلعے میں محفوظ ہو گیا۔ اسی دوران میں اس کے قبیلے بنو ہوازن نے اسلام لانے