کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 99
امام احمد بن حنبل
ان میں کے تیسرے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ہیں ، ان کی پیدائش ۱۶۴ھ میں ہوئی، موصوف علم سنت میں جماعت اسلام کے امام تھے، ان کا یہ سال بھی خیر القرون میں داخل ہے، اگر قرون خیر کو تین قرنوں تک محدود مانا جائے جو یقینی ہے ، تو اسی یقینی دور میں ان کا زمانہ بھی شامل ہے ، چوتھے قرن میں پہنچنے کا سوال ہی نہیں ے، ان کی وفات کا اتفاق ۲۴۱ھ میں پڑا۔
یہ چاروں مجتہد امام زمانۂ خیر کے لوگوں میں سے ہیں ، یہ سب بہت سے فضائل ومناقب سے متصف تھے، اور ان میں سے ہر ایک اپنے وقت میں علم وعمل اور فضل وکمال میں اپنی نظیر نہیں رکھتا تھا، یہاں تک کہ ان کے مقلدین وتابعین نے ان کے محامد ومکارم میں بہت سی کتابیں بنائی سنواری ہیں ۔
مناقب امام ابو حنیفہ
حنفی مقلدین نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مناقب میں سولہ مستقل کتابیں تالیف کی ہیں ، ان کے نام کتاب اتحاف النبلاء میں مذکور ہیں ، اور قریب اٹھائیس علماء نے امام صاحب کا ذکر شریف اپنی کتابوں میں کیا ہے، جن لوگوں نے ان کے ترجمہ میں ان کے قلت علم نحو یا حدیث میں ان کے ضعف کی بات لکھی ہے، ان کا مقصود ان عبارتوں سے طعن وجرح کا اظہار نہیں ہے، بلکہ واقع اور حقیقت کا بیان ہے ، کیونکہ ان کے علم وفضل کے میدان میں طعنوں کا گذر نہیں ہے، ایسے بزرگوں کی جرح اگر نفسانیت اور تعصب کی راہ سے آئے تو یہ اللہ کے ساتھ محاربہ ہوگا ، کیونکہ اللہ کے اولیاء کی دشمنی اس کی ناراضی کا سبب ہے، اور وہ ایسے شخص سے انتقام لیتا ہے، جو استخفاف یا کراہیت یا بدظنی یا بے ادبی کی نظر سے ان کی یا ان کے جیسوں کی طرف دیکھتا ہے۔
یہ تسلیم ہے کہ اما م اعظم قلیل النحو یا قلیل الحدیث تھے، لیکن یہ معنی ان کے دیگر علوم وفضائل کو جن پر اہل اسلام کی جماعت کا اتفاق ہے ، محو نہیں کر سکتا ہے، وہ کون شخص ہے جس میں کسی طرح کا خلل یا نقص نہیں رہا ہے، صحابہ کرام جو باجماع امت افضل امت ہیں ، ان میں بھی بعض ایسے لوگ گذرے ہیں جو قلیل العلم تھے، اور بہت سی حدیثوں سے بے خبر تھے،