کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 93
زمانے میں بعض صحابہ موجود تھے، گو ان کو نہ دیکھا ہو، علی اختلاف خبرین فی تعریف التابعی ، تو ان کے نزدیک امام صاحب تابعین کی فہرست میں شامل ہوں گے ، اور اگر ’’قرنی‘‘ سے مراد صحابہ کرام کا قرن وزمانہ ہو تو تبع تابعین بھی اس حدیث میں داخل ہیں ، لیکن اول اظہر ہے، اس دوسری صورت میں امام اعظم من جملۃ تبع تابعین ہوں گے ، یہ بہت بڑی فضیلت ہے، کیونکہ مذکورہ خیریت تینوں زمانوں کو شامل ہے، جیسا کہ حدیث شریف سے ظاہر ہے۔ دوسری حدیث جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قرن کے بعد تین قرنوں کی تصریح ہے، اس کے الفاظ حسب ذیل ہیں : ’’قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : أكرِموا أصحابي؛ فإنَّهم خِيارُكم، ثمَّ الَّذينَ يَلُونَهم، ثمَّ الَّذينَ يَلُونَهم ‘‘ الحدیث۔ (رواہ النسائی، رجالہ رجال الصحیح، الا ابراھیم بن الحسن الخثعمی، فانہ لم یخرج لہ الشیخان وھو ثقۃ ثبت، ذکرہ الجزری) ۔ [1] (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اصحاب کی تکریم کرو، کیونکہ وہ تم سب سے بہتر لوگ ہیں ، پھر ان لوگوں کا درجہ ہے جو ان سے متصل ہیں ، پھر وہ لوگ جو ان سے متصل ہیں ) اس حدیث کو نسائی نے روایت کیا ہے ، اس کے رواۃ صحیح ہیں ، البتہ اس کے ایک راوی ابراہیم بن حسن خثعمی سے شیخین نے حدیث روایت نہیں کی ہے، حالانکہ وہ ثقہ ثبت راوی ہیں ، جزری نے اس کو ذکر کیا ہے۔ بہرحال اس حدیث کی اسناد صحیح ہے ، اس حدیث کو جب پہلی حدیث کے ساتھ ملائیں ، تو خیریت وافضلیت چار قرنوں کو شامل ہوتی ہے، اور حرف ’’ثم‘‘ جو بعدیت زمانی پر دلالت کرتا ہے ، نفس خیریت وفضیلت میں قادح نہیں ہے، اس کی مؤید صحیح مسلم میں دوسری
[1] مصنف رحمہ اللہ نے حدیث کا مذکورہ مصدر اور تحقیق مرقاۃ لعلی قاری سے نقل کی ہے ، علی قاری نے اخیر میں لکھا ہے : ’’ فالحدیث بکمالہ صحیح أو حسن‘‘ شیخ البانی نے اس پر مشکاۃ کی تعلیق میں لکھا ہے : ’’قلت: ھو صحیح لا شک فیہ، فقد رواہ أحمد أیضا رقم ۱۱۴، ۱۷۷، والحاکم فی الایمان من طرق صحیحۃ، مشکاۃ ۳ / ۱۶۹۵۔