کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 88
’’ من أحدث فی المدینۃ حدثا أو من آوى مُحْدِثًا فعليه لعنةُ اللهِ والملائكةِ والنّاسِ أجمعينَ ‘‘[1]
(جس نے مدینہ میں کوئی بدعت نکالی یا کسی بدعتی کو پناہ دی تو اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی ، اور تمام لوگوں کی لعنت ہے)۔
’’ من جر ازارہ بطرا لا ینظر اللّٰہ الیہ یوم القیامۃ‘‘[2] (جو شخص تکبر سے اپنا ازار نیچے گھسیٹے گا اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں فرمائے گا )۔
’’ لا يدخلُ الجنةَ من کان في قلبِه مثقالُ ذرةٍ من كِبرٍ ‘‘[3] ( جس کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا)
’’ من غَشَّنا فليس منّا ‘‘[4] (ہمارے ساتھ فریب کرنے والا ہماری جماعت سے نہیں ہے)
’’ مَنْ ادَّعى إلى غَيْرِ أَبيهِ، أوْ تَوَلّى غيرَ مَوالِيهِ فالْجَنَّةُ عليه حَرامٌ ‘‘ [5]
’’ من حلَفَ على يمينٍ كاذِبَةٍ لِيَقْتَطِعَ بها مالَ امْرِئٍ مسلمٍ لَقِيَ اللهَ وهُوَ عليه غضبانُ ‘‘[6] ( جو شخص کسی مسلمان کا مال ہڑپنے کے لئے جھوٹی قسم کھائے تو اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر غضبناک ہوگا۔ )
’’ مَنِ اقتطعَ حقَّ امْرِئٍ مُسلِمٍ بيمينِه، فقدْ أوجَبَ اللهُ لهُ النارَ، وحرَّمَ عليه الجنةَ ‘‘ [7] ( جو شخص اپنی قسم کے ذریعہ کسی مسلمان کا حق لے گا تو اللہ اس کے لئے جہنم واجب اور جنت حرام کردے گا۔ )
’’ لا يَدْخُلُ الجَنَّةَ قاطِعُ رَحِمٍ ‘‘[8] (رشتہ کاٹنے والا جنت میں نہیں جائے گا )
[1] بخاری المدینۃ : ۱۸۷۰، مسلم الحج : ۱۳۷۰۔
[2] بخاری اللباس : ۵۷۸۸، مسلم اللباس : ۲۰۸۷ ۔
[3] مسلم الایمان: ۹۱ ، ابن ماجہ : ۲ / ۱۳۹۷۔
[4] مسلم الایمان : ۱۰۱ ، ابو داود البیوع : ۳۴۵۲۔
[5] یہ حدیث مع ترجمہ وتخریج حاشیہ نمبر ۳۶ میں گذر چکی ہے۔
[6] بخاری المساقاۃ : ۲۳۵۷، التوحید : ۷۴۴۶، مسلم ایمان : ۱۳۸۔
[7] مسلم ایمان: ۱۳۷۔
[8] بخاری الادب : ۵۹۸۴، مسلم البر والصلۃ : ۲۵۵۶۔