کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 85
کہ لعنت کو حرام کرنے والی عام نصوص وعید کو متضمن ہیں ، پس اگر محل اختلاف پر نصوص سے استدلال جائز نہیں ہوگا تو مختلف فیہ کی لعنت پر بھی ان سے استدلال جائز نہیں ہوگا، جیسا کہ پہلے گذرا ۔
اگر لوگ کہیں کہ اس لعنت کی تحریم پر ہم اجماع سے استدلال کرتے ہیں ، تو کہا جائے گا کہ اہل فضل میں سے کسی معین فرد کی لعنت کی تحریم پر اجماع منعقد ہوا ہے، رہی لعنت موصوفہ تو تم جان چکے ہو کہ اس میں اختلاف پڑا ہوا ہے، اور یہ بات بھی گذر چکی ہے کہ لعنت موصوفہ اس کے ہر فرد کو لاحق ہونے کے لئے مستلزم نہیں ہے، مگر اس وقت کہ اس کی شرطیں پائی جائیں ، اور درمیان سے موانع ختم ہوجائیں ، حالانکہ حالت ایسی نہیں ہے۔
سائل کو یہ جواب بھی دے سکتے ہیں کہ ان حدیثوں کو محل خلاف پر محمول کرنے کے منع پر دلالت کرنے والی دلیلیں جن کا بیان پہلے ہوا ہے، یہاں پر بھی وارد ہوئی ہیں ، اور یہ دلیلیں اس مقام میں سوال مذکور کو باطل ٹھہراتی ہیں ، جس طرح کہ اصل سوال کو باطل کرتی ہیں ، اور یہ چیز اس باب سے نہیں ہے کہ دلیل کو دوسری دلیل کے مقدمات میں سے ایک مقدمہ بنائیں ، یہاں تک کہ اس طول کلامی کے باوجود یہ کہہ سکیں کہ یہ ایک دلیل زیادہ نہیں ہے، کیونکہ اس بیان سے مقصود مظنون محذور کا بیان ہے، اور وہ دونوں تقدیر پر لازم آتا ہے، پس محذور نہیں ہوگا ، بلکہ ایک دلیل ہوگی جو نصوص سے محل اختلاف کے ارادے پر اور اس میں محذور نہ ہونے پر دلالت کرتی ہے، اور مطلوب پر اس مقدمہ کا دلیل ہونا جس میں دوسرے مطلوب کی دلیل ہو ، کوئی معیوب بات نہیں ہے، اگرچہ دونوں مطلوب ایک دوسرے کو لازم ملزوم ہوں ۔
گیارہواں جواب :
احادیث وعید جو تحریم کی مقتضی ہیں ان پر عمل واجب ہونے کے بارے میں علماء متفق ہیں ، اور بات صرف اتنی ہے کہ بعض علماء نے اخبار آحاد بالخصوص جو وعید کے بارے میں آئی ہیں ، ان پر عمل کے بارے میں اختلاف کیا ہے، لیکن تحریم کے بارے میں کوئی لائق