کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 81
عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سِبابُ المُسْلِمِ فُسُوقٌ، وقِتالُهُ كُفْرٌ ‘‘[1] (مسلمان کو گالی دینا گمراہی اور اس سے لڑنا کفر ہے) ’’عن أبی الدرداء أنہ سمع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إنَّ اللَّعّانِينَ لا يَكونُونَ يَومَ القِيامَةِ شُفَعاءَ ولا شُهَداءَ ‘‘[2] (ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے کہ بیشک بہت لعن طعن کرنے والے لوگ قیامت کے روز کسی کے لئے شفاعت اور شہادت کے اہل نہیں ہوں گے ) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ لا يَنْبَغِي لِصِدِّيقٍ أنْ يَكونَ لَعّانًا ‘‘[3] (سچے مومن کی شان یہ نہیں ہوتی کہ وہ خوب لعن طعن کرتا رہے ) ابن مسعود سے مرفوعا روایت ہے کہ : ’’ ليسَ المؤمنُ بالطَّعّانِ ولا اللَّعّانِ ولا الفاحِشِ ولا البذَيُّ ‘‘[4] (لعن طعن کرنا مومن کی خصلت نہیں ہے، اور نہ مومن فحش گو اور بدکلام ہوتا ہے) دوسرے اثر میں آیا ہے: ’’ من لعنَ شيئًا ليسَ لَهُ بأَهْلٍ رجعتِ اللَّعنةُ عليهِ ‘‘[5] (جو شخص کسی ایسی چیز پر لعنت کرے جو اس کے لائق نہیں ہے تو وہ لعنت اسی پر الٹ پڑے گی )۔ یہ ساری وعیدیں لعنت کے بارے میں آئی ہیں ، یہاں تک کہ علماء نے کہا ہے کہ جو شخص ایسی چیز کو لعنت کرتا ہے جو اس کی اہل نہیں ہے تو وہ شخص خود ملعون ہوتا ہے، لعنت کرنا وہ بدترین فعل ہے جسے فسوق کہا جاتا ہے ، اور لعنت کرنے والے کو صدیقیت ، شفاعت
[1] بخاری ایمان، ۴۸، ادب : ۶۰۴۴، مسلم ایمان : ۶۴۔ [2] مسلم آداب : ۲۵۹۸، ابو داود ادب : ۴۹۰۷ ۔ [3] مسلم آداب : ۲۵۹۷۔ [4] ترمذی البر والصلۃ : ۲۰۴۳، احمد ۱ / ۴۰۵ ، ۴۱۶، حسن ۔ [5] ابو داود ، ادب : ۴۹۰۸، ترمذی البر والصلۃ : ۲۰۱۶ ( ۲۰۴۴) صحیح۔